Time 23 اگست ، 2024
صحت و سائنس

کینسر کی سب سے جان لیوا قسم کا علاج کرنے والی دنیا کی پہلی ویکسین تیار

کینسر کی سب سے جان لیوا قسم کا علاج کرنے والی دنیا کی پہلی ویکسین تیار
اس ویکسین کی آزمائش 7 ممالک میں شروع کی گئی ہے / فوٹو بشکریہ Anadolu

دنیا بھر میں کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے اور پھیپھڑوں کا کینسر سرطان کی سب سے زیادہ تشخیص ہونے والی قسم ہے۔

2022 میں دنیا بھر میں کینسر کے 12.4 فیصد کیسز پھیپھڑوں کے سرطان کے تھے جس کے بعد بریسٹ کینسر (11.6 فیصد) جبکہ colon کینسر (9.6 فیصد) بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

کینسر کی مجموعی اموات میں سے 18.7 فیصد اموات پھیپھڑوں کے کینسر سے ہوئیں، جس کے بعد colon کینسر (9.3 فیصد)، جگر کا کینسر (7.8 فیصد) اور بریسٹ کینسر (6.9 فیصد) رہے۔

مگر اب پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کے لیے دنیا کی پہلی ایم آر این اے ویکسین کی آزمائش شروع ہو رہی ہے۔

بی این ٹی 116 نامی اس ویکسین کو بائیو این ٹیک نے تیار کیا ہے اور اس کا انسانوں پر پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل امریکا، برطانیہ، جرمنی، ہنگری، پولینڈ، اسپین اور ترکئیہ کے 34 تحقیقی مراکز میں شروع کیا جا رہا ہے۔

یہ ویکسین کینسر زدہ خلیات کا تعاقب کرکے ان کا خاتمہ کرتی ہے اور پھر اس مرض کو دوبارہ ابھرنے سے روکتی ہے۔

کلینیکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں مجموعی طور پر پھیپھڑوں کے کینسر کے 130 مریضوں کو شامل کیا جائے گا۔

اس ویکسین میں میسنجر آر این اے کو استعمال کیا گیا ہے اور یہ ٹیکنالوجی کووڈ 19 ویکسینز سے ملتی جلتی ہے۔

یہ ویکسین مدافعتی نظام کو رسولی کے عناصر سے واقف کراتی ہے تاکہ وہ کینسر زدہ خلیات کا مقابلہ کرسکے۔

ماہرین کے مطابق ویکسین کا مقصد مریض کا کینسر کے خلاف مدافعتی ردعمل کو مضبوط بنانا ہے جبکہ اس سے صحت مند خلیات پر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی یہ ویکسین کینسر سے متاثرہ خلیات کے مخصوص antigens کو منتخب کرکے انہیں ہدف بناتی ہے، یہ ٹیکنالوجی کینسر کے علاج کے لیے بہت اہم ثابت ہوگی۔

کلینیکل ٹرائل میں شامل افراد کو ہر ہفتے ویکسین کا استعمال کرایا جائے گا اور یہ سلسلہ 6 ہفتوں تک جاری رہے گا۔

اس کے بعد 54 ہفتوں تک ہر 3 ہفتے بعد ویکسین کی ایک ڈوز کا استعمال کرایا جائے گا۔

یعنی اگلے سال کے اختتام یا 2026 کے شروع میں اس کلینیکل ٹرائل کے نتائج سامنے آنے کا امکان ہے جس کے بعد دوسرے اور تیسرے مرحلے کا شیڈول سامنے آئے گا۔

مزید خبریں :