Time 02 ستمبر ، 2024
انٹرٹینمنٹ

بھارتی فلم انڈسٹری میں اداکاراؤں کا جنسی استحصال، ہیما کمیٹی رپورٹ نے ہلچل مچادی

بھارتی فلم انڈسٹری میں اداکاراؤں کا جنسی استحصال، ہیما کمیٹی رپورٹ نے ہلچل مچادی
انڈسٹری میں خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ جنسی طور پر ہراساں کرنا ہے، کئی فلموں کے سیٹ پر کپڑے بدلنے کیلئے صرف ایک پتلی چادر کا استعمال کیا جاتا ہے: رپورٹ— فوٹو:فائل

بھارت کی ملیالم فلم انڈسٹری میں اداکاراؤں کے جنسی استحصال پر جاری ہونے والی ہیما کمیٹی رپورٹ نے ہلچل مچادی۔

فروری 2017 میں ملیالم فلم انڈسٹری کی اداکارہ بھاونا کو اغوا اور جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا اور اس واقعے میں اداکار دلیپ کا نام سامنے آیا تھا۔

اس کے بعد وومن ان سنیما کولیکٹو کی درخواست پر کیرالہ ہائیکورٹ کی سابق جج جسٹس کے ہیما نے تحقیقات کیں اور 31 دسمبر 2019 کو اپنی رپورٹ حکومت کو جمع کرائی لیکن یہ رپورٹ جولائی 2024 میں پبلش کی گئی جس میں چونکا دینے والے انکشافات نے نا صرف ملیالم بلکہ بھارت کی دیگر فلم نگریوں میں ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔

ہیما کمیٹی رپورٹ میں جنسی استحصال سے متعلق 17 اہم چیزیں سامنے آئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈسٹری میں خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ جنسی طور پر ہراساں کرنا ہے اور کئی خواتین اس بارے میں کھل کر بات کرنے سے ڈرتی ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے اگر اس حوالے سے کچھ کہا تو انڈسٹری پابندی لگا دے گی اور کوئی کام نہیں دے گا۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کئی اداکارائیں بھی کمیٹی کے سامنے کچھ بھی کہنے سے کتراتی رہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈسٹری میں خواتین کو ہراساں کرنا عام سی بات ہے، ڈائریکٹر، پروڈیوسر سے لے کر پروڈکشن کنٹرولر تک اس میں شامل ہیں، ملیالم فلم انڈسٹری میں ایڈجسٹمنٹ اور سمجھوتہ بہت عام الفاظ ہیں اور شواہد کی بنیاد پر یہ ماننا پڑا کہ انڈسٹری کے بڑے نام بھی اس میں ملوث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملیالم اداکار سوچتے ہیں کہ خواتین فلموں میں قابل اعتراض مناظر فلمانے سے کتراتی نہیں ہیں تو وہ آف سیٹ بھی ایسا کرنے کیلئے راضی ہوں گی اور یہی وجہ ہے کہ انڈسٹری کے مرد خواتین سے کھلے عام جنسی تعلق بنانے کا کہتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی اداکاراؤں نے ویڈیو کلپس، آڈیوز، اسکرین شاٹس اور واٹس ایپ پیغامات بھی دکھائے۔

رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ خواتین کے بارے میں کوڈ ورڈز میں بات کی جاتی ہے اور کئی خواتین نے شکایت کی کہ جب بھی وہ کام کیلئے  دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ہوٹل میں ٹھہرتی ہیں تو مرد رات کو ان کے کمرے کا دروازہ بجاتے  ہیں اور کئی بار ایسا ہوا ہے کہ دروازہ نہ کھولنے پر توڑ کر اندر داخل ہوئے۔

ہیما کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق خواتین اداکاراؤں کو آؤٹ ڈور شوٹنگ کے بیت الخلا جیسی بنیادی سہولت بھی نہیں دی جاتی اور ٹوائلٹ جانے کیلئے وقفہ بھی اس لیے نہیں دیا جاتا کہ وقت ضائع ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اداکاراؤں نے بتایا سیٹ پر بیت الخلا کی سہولت نہ ہونے کے باعث پانی بھی کم پیتی ہیں اور اس وجہ سے انفیکشن اور کئی بیماریوں میں مبتلا ہوئیں اور یہی وجہ ہے کہ ماہواری کے دوران بھی سینیٹری پیڈز استعمال نہیں کرپاتی ہیں۔

اداکاراؤں نے مزید کہا کہ کئی فلموں کے سیٹ پر کپڑے بدلنے کیلئے صرف ایک پتلی چادر کا استعمال کیا جاتا ہے۔

کمیٹی کی رپورٹ پبلک ہونے اور پھر اداکاراؤں کے انکشافات کے بعد کئی اداکاروں کے خلاف مقدمے بھی درج کرلیے گئے ہیں۔

مزید خبریں :