Time 06 ستمبر ، 2024
دنیا

دنیا کو 2024 میں تاریخ کے گرم ترین موسم گرما کا سامنا ہوا

دنیا کو 2024 میں تاریخ کے گرم ترین موسم گرما کا سامنا ہوا
ایک رپورٹ میں اس بارے میں بتایا گیا / اے ایف پی فوٹو

مسلسل دوسرے سال جون سے اگست کے دوران درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈز بنے اور سائنسدانوں کے مطابق دنیا کو 2024 کے دوران تاریخ کے گرم ترین موسم گرما کا سامنا ہوا۔

یہ ریکارڈ 2023 میں بنا تھا اور محض ایک سال بعد ہی ٹوٹ گیا۔

1940 سے موسمیاتی ریکارڈ کو مرتب کیا جا رہا ہے مگر جون سے اگست 2024 کے دوران دنیا کا درجہ حرارت گزشتہ برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ دیکھنے میں آیا۔

یورپی موسمیاتی ادارے Copernicus کے مطابق رواں سال موسم گرما کے دوران اوسط درجہ حرارت 1991 سے 2020 کے مقابلے میں 0.69 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

2023 میں یہ درجہ حرارت 0.03 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

سائنسدانوں کے مطابق عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کے متعدد ریکارڈز بن رہے ہیں مگر یہ بھی زیادہ عرصے تک برقرار نہیں رہ سکیں گے۔

درجہ حرارت میں اضافے سے انسانی زندگیوں اور صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، یہاں تک کہ جنوبی نصف کرے میں موسم سرما کے دوران درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈز بنے۔

اگست 2024 کو آسٹریلیا کا گرم ترین اگست قرار دیا گیا جس دوران درجہ حرارت 41.6 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، حالانکہ وہاں ابھی موسم سرما چل رہا ہے۔

یورپی موسمیاتی ادارے کے مطابق عالمی سطح پر بھی اگست 2024 تاریخ گرم ترین اگست ثابت ہوا ہے، جس دوران اوسط درجہ حرارت 16.8 ڈگری سینٹی ریکارڈ رہا جبکہ یہ صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.51 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

ادارے کا کہنا تھا کہ ستمبر 2023 سے اگست 2024 کے 12 مہینے انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے ثابت ہوئے جس دوران درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.64 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

Copernicus کی ڈپٹی ڈائریکٹر سمانتھا برگیس کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے رجحان کو دیکھ کر لگتا ہے کہ 2024 تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوگا۔

انسانوں کے باعث آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں اور ایل نینو کے باعث عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوا۔

ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

سمانتھا برگیس نے خبردار کیا کہ مستقبل قریب میں زیادہ بدترین حالات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس موسم گرما کے دوران درجہ حرارت سے جڑے ایونٹس کی شدت میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا، اگر زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو لوگوں اور ہمارے سیارے دونوں تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید خبریں :