Time 27 ستمبر ، 2024
صحت و سائنس

دماغ کو ہمیشہ جوان رکھنا بہت آسان

دماغ کو ہمیشہ جوان رکھنا بہت آسان
ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی / فائل فوٹو

عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کی رفتار بڑھ جاتی ہے مگر چند عام چیزوں کے ذریعے آپ اس کی روک تھام کرسکتے ہیں۔

روزانہ اخبار یا کتاب کا مطالعہ کرنے سے  عمر کے ساتھ آنے والی دماغی تنزلی سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

جرنل  Cognitive Enhancement میں شائع تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ اکثر مطالعہ کرنا ذہنی تنزلی کے عمل کو ریورس کردیتا ہے اور اس سے الزائمر یا ڈیمینشیا جیسے امراض سے تحفظ مل سکتا ہے۔

تحقیق میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ جسمانی اور ذہنی سرگرمیاں ذہنی تنزلی کی روک تھام میں کس حد تک مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق مطالعہ (اخبارات، جرائد یا کتابوں کا)، گیمز کھیلنا (شطرنج، بورڈ گیمز یا تاش) اور دماغی معمے حل کرنے جیسی سرگرمیوں سے دماغ کو جوان رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

تحقیق میں لگ بھگ 6 ہزار ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو معمولی دماغی تنزلی کے شکار تھے۔

ان افراد کی صحت کا جائزہ 8 سال تک لیا گیا اور انہیں دماغی تنزلی کو مدنظر رکھ کر 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ دماغ کو مصروف رکھنے والی سرگرمیوں سے یادداشت، توجہ اور دماغی تجزیہ کرنے کی رفتار جیسی صلاحیتوں کو فائدہ ہوا۔

تینوں گروپس میں شامل افراد میں دماغی تنزلی کی رفتار سست ہوگئی۔

تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ روزمرہ کی سرگرمیوں سے بھی دماغ کو تیز بنانے میں مدد مل سکتی ہے اور عمر بڑھنے سے آنے والی تنزلی سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔

کم از کم ان افراد کے لیے یہ بات درست ہے جو معمولی دماغی تنزلی کا سامنا کررہے ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ دماغ کو مصروف رکھنے والی عام سرگرمیوں سے دماغی افعال کو فائدہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مثبت طرز زندگی سے دماغی صحت کو فائدہ ہوتا ہے اور عمر میں اضافے سے آنے والی دماغی تنزلی کی روک تھام ہوتی ہے۔

اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں دماغ کو مصروف رکھنے والی سرگرمیوں اور دماغی امراض سے تحفظ کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا ہے۔

اس نئی تحقیق میں وجہ تو بیان نہیں کی گئی مگر یہ ضرور ثابت ہوا ہے کہ اس طرح کی 'ورزشیں' دماغ کو ہر عمر میں تیز رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

محققین کے مطابق دنیا بھر میں کروڑوں افراد ڈیمینشیا کے شکار ہیں اور اس تعداد میں آئندہ دہائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، تو ضروری ہے کہ دماغی تنزلی کی روک تھام پر توجہ مرکوز کی جائے۔

مزید خبریں :