07 اکتوبر ، 2024
خون کے دباؤ یا بلڈ پریشر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔
ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا، جبکہ امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں، مگر اچھی خبر یہ ہے کہ ورزش کرنے کی عادت سے اس کو قابو میں رکھنا ممکن ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ اس مقصد کے لیے کتنی ورزش کرنا ضروری ہے؟ اس کا جواب امریکا کے معروف طبی ادارے مایو کلینک کی جانب سے جاری سفارشات میں دیا گیا ہے۔
سفارشات کے مطابق ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی معتدل ایروبک سرگرمیوں یا 75 منٹ کی سخت ورزشیں یا دونوں کے امتزاج پر مبنی جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنانا چاہیے۔
مایو کلینک کے مطابق ایک ہفتے میں زیادہ تر دنوں میں کم از کم 30 منٹ کی ایروبک جسمانی سرگرمیوں کو ہدف بنائیں اور اگر آپ ورزش کرنے کے عادی نہیں تو بتدریج جسمانی سرگرمیوں کے دورانیے کو بڑھائیں۔
ہر وہ جسمانی سرگرمی جس سے دل کی دھڑکن اور سانس کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہو، اسے ایروبک سرگرمی تصور کیا جاتا ہے۔
رقص، سائیکل چلانا، سیڑھیاں چڑھنا، باغبانی، جاگنگ، سوئمنگ اور چہل قدمی اہم ایروبک سرگرمیاں ہیں۔
یہ واضح رہے کہ ورزش کو معمول بنانے کے ایک سے 3 ماہ بعد بلڈ پریشر پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ اثرات اس وقت تک ہی برقرار رہتے ہیں جب تک آپ ورزش کرنا جاری رکھتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ورزش کو معمول بنانے سے صحت مند وزن کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے جسمانی وزن کو مستحکم رکھنا ضروری ہے۔
اگر آپ موٹاپے کے شکار ہیں تو جسمانی وزن میں 2.3 کلوگرام کمی سے بھی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آتی ہے۔
بلڈ پریشر کی پیچیدگیوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اس بیماری کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں ہو جائے۔
یہی وجہ ہے کہ 40 سال کی عمر کے بعد ہر سال کم از کم ایک بار بلڈ پریشر کو چیک کرانا عادت بنالیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔