17 مئی ، 2023
خون کا دباؤ یا بلڈ پریشر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔
ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔
ہائی بلڈ پریشر کیا ہوتا ہے؟
خون کی شریانیں تنگ ہو جائیں تو خون کا بہاؤ محدود ہو جاتا ہے۔
شریانیں جتنی زیادہ تنگ ہوں گی، بہاؤ اتنا کم اور بلڈ پریشر اتنا زیادہ ہوگا۔
وقت کے ساتھ یہ دباؤ بڑھ کر مختلف طبی مسائل جیسے امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بن سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر سے خون کی شریانیں اور اعضا بالخصوص دماغ، دل، آنکھیں اور گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
فشار خون کی تشخیص جلد ہونے سے اس کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بلڈ پریشر کو ادویات اور طرز زندگی میں چند تبدیلیوں سے کنٹرول کرنا ممکن ہے اور اگر اس کی روک تھام نہ کی جائے تو ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت متعدد امراض کا سامنا ہو سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کے جانچنے کے 2 پیمانے ہیں، ایک خون کا انقباضی دباؤ (systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباؤ کے نمبر کا اظہار کرتا ہے۔
انقباضی دباؤ بنیادی طور پر دل کے دھڑکنے سے جسم کے مختلف اعضا تک پہنچنے والے خون کے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسرا پیمانہ انبساطی دباؤ (diastolic blood pressure) ہے جو انسانی دھڑکنوں کے درمیان وقفے اور آرام کے نمبر ظاہر کرتا ہے۔
تو یہ جان لیں کہ صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 120/80 ہونا چاہیے۔
اگر کسی فرد کا بلڈ پریشر 130/80 ہے تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کا آغاز ہو رہا ہے۔
اسی طرح اگر بلڈ پریشر 140/90 ہو تو یہ ہائی بلڈ پریشر کے سنگین مرحلے کی جانب بڑھنے کا عندیہ ہے۔
یہ نمبر انتہائی اہم ہوتے ہیں کیونکہ انقباضی دباؤ میں ہر 20 یا انبساطی دباؤ میں 10 نمبروں کے اضافے سے کسی فرد کے ہارٹ اٹیک یا فالج سے موت کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ عموماً فشار خون کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور اسی لیے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔
تاہم ہائی بلڈ پریشر کی شدت بڑھنے پر جو مخصوص علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
شدید سردرد۔
ناک سے خون بہنا۔
تھکاوٹ یا الجھن
بینائی کے مسائل۔
سینے میں تکلیف۔
سانس لینے میں مشکلات۔
دل کی دھڑکن میں بےترتیبی۔
پیشاب میں خون آنا۔
سینے، گردن یا کانوں پر دباؤ۔
اس سے ہٹ کر بھی کئی بار لوگوں کو کچھ ایسی علامات کا سامنا ہوتا ہے جو ہائی بلڈ پریشر سے منسلک ہوسکتی ہیں مگر بغیر چیک اپ کے یقین سے کچھ کہنا مشکل ہوتا ہے۔
سر چکرانا۔
الجھن محسوس ہونا۔
بہت زیادہ پسینہ بہنا۔
سونے میں مشکلات۔
چہرہ بہت زیادہ سرخ ہوجانا۔
آنکھوں میں خون کی رنگت کے دھبے۔
متعدد عناصر ہائی بلڈ پریشر کا شکار بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
ان عناصر میں جینز، عمر، نسل، موٹاپا، الکحل کا استعمال، زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا، ذیابیطس اور نمک کا زیادہ استعمال قابل ذکر ہیں۔
مخصوص امراض جیسے گردوں کے امراض، خراٹے، دل کے مسائل، تھائی رائیڈ مسائل اور مخصوص ادویات سے بھی اس بیماری کا خطرہ بڑھتا ہے۔
طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں سے ان عناصر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے جو فشار خون کا باعث بنتے ہیں، جن میں چند عام طریقے درج ذیل ہیں۔
دل کی صحت کے لیے مفید غذا خون کے دباؤ میں کمی لانے کے لیے بہت اہم ثابت ہوتی ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ ہونے پر اسے کنٹرول میں رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔
پھلوں، سبزیوں، سالم اناج، چکن، مچھلی، انڈے اور گریوں سمیت زیتون کے تیل پر مبنی غذا دل کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
جسمانی وزن میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ ورزش کرنے سے بلڈ پریشر کو بھی قدرتی طریقے سے کم کرنا ممکن ہوتا ہے جبکہ دل کی شریانوں کا نظام مضبوط ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ہر ہفتے 150 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمیوں کو عادت بنانا چاہیے یا یوں کہہ لیں کہ ہر ہفتے 5 بار 30 منٹ ورزش کرنی چاہیے۔
اگر آپ موٹاپے کے شکار ہیں تو صحت بخش غذا اور جسمانی سرگرمیوں سے وزن میں کمی لانے سے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بہت زیادہ تناؤ کے شکار افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی شکایت عام ہوتی ہے تو اس کی روک تھام کے لیے یوگا، مراقبہ، گہری سانسیں لینا، مساج اور مسلز کو پرسکون رکھنے سے مدد مل سکتی ہے۔
تمباکو نوشی کے عادی افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ عام ہوتا ہے اور ڈاکٹروں کی جانب سے ایسے مریضوں کو تمباکو نوشی چھوڑنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
تمباکو میں موجود کیمیکلز سے جسمانی ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ خون کی شریانوں کی دیواریں سخت ہوتی ہیں۔
الکحل کے استعمال سے بھی بلڈ پریشر کا سامنا ہوتا ہے تو اس سے بھی گریز کرنا ضروری ہے۔
میٹھی اشیا جیسے سوڈا یا دیگر کا کم از کم استعمال کرنا چاہیے کیونکہ چینی کے زیادہ استعمال سے بھی بلڈ پریشر کی سطح بڑھ سکتی ہے۔
فشار خون کے مریض یا امراض قلب کے خطرے سے دوچار افراد کو غذا میں نمک کی مقدار کم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
نمک کے زیادہ استعمال سے بھی ہائی بلڈ پریشر کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے یا آپ اس کے شکار ہو سکتے ہیں۔
بلڈ پریشر کی پیچیدگیوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اس بیماری کی تشخیص ابتدائی مرحلے میں ہو جائے۔
یہی وجہ ہے کہ 40 سال کی عمر کے بعد ہر سال کم از کم ایک بار بلڈ پریشر کو چیک کرانا عادت بنالیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔