20 اکتوبر ، 2024
قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کیلئے حکومتی اتحاد کو 224 ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومتی اتحاد 211 ارکان پر مشتمل ہے۔
حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 111، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں، حکومتی بینچز پر ایم کیو ایم 22، ق لیگ 5، آئی پی پی کے 4 اراکین ہیں جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن ہیں۔
حکمران اتحاد کے 3 افراد کے خلاف ریفرنس دائر ہے، اس طرح یہ تعداد 211 ہے اور جے یو آئی کے 8 اراکین کی حمایت کے ساتھ یہ تعداد 219 ہوگی اور اب حکومت کو آئینی ترمیم پاس کروانے کیلئے مزید 5 ارکان کی ضرورت ہوگی۔
اپوزیشن نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی حمایت یافتہ 8 آزاد ارکان، بلوچستان نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ایک ایک رکن ہیں اور یوں حکومت کو آئینی ترمیم منظور کرانے کیلئے ان میں سے 2 ووٹ درکار ہوں گے۔
قبل ازیں ملکی ایوان بالا (سینیٹ) نے دوتہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظورکرلی ہے اور اب یہ ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی۔
سینیٹ میں آئینی ترامیم کے حق میں حکومت کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے 2 ووٹ آئے۔ ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبیلو ایم کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔