24 اکتوبر ، 2024
آپ کی صحت کتنی اچھی ہے اسے جاننے کے لیے مہنگے ٹیسٹوں کی ضرورت نہیں بلکہ گھر میں بھی آپ خرچہ کیے بغیر اس بارے میں کافی کچھ جان سکتے ہیں۔
جی ہاں واقعی ایک ٹانگ پر کھڑے رہنے سے آپ کی صحت کے بارے میں کافی کچھ معلوم ہوسکتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
مایو کلینک کی تحقیق میں بتایا گیا کہ آپ جتنی زیادہ دیر ایک ٹانگ پر کھڑے رہتے ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمر بڑھنے سے کتنی جسمانی تنزلی کا سامنا ہوا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک ٹانگ پر توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت عمر میں اضافے کے ساتھ ہاتھوں کی گرفت، چلنے کی رفتار یا گھٹنے کی مضبوطی کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے کم ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں 52 سے 83 سال کی عمر کے افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سیدھی یا بائیں ٹانگ پر کھڑے ہونے کی صلاحیت میں عمر بڑھنے کے ساتھ نمایاں حد تک گھٹ جاتی ہے۔
عمر میں ہر 10 سال کے اضافے سے ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کے دورانیے میں اوسطاً 2 سیکنڈ کی کمی آتی ہے۔
ایک ٹانگ پر توازن برقرار رکھنے کے علاوہ عمر میں ہر 10 سال کے اضافے سے ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی میں 3.7 فیصد جبکہ گھٹنوں کی مضبوطی میں 1.4 فیصد کمی آتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی صلاحیت مجموعی صحت کی جانچ پڑتال کرنے کا اچھا ذریعہ ہے کیونکہ اس سے ہمارے جسمانی نظاموں کے اکٹھے کام کرنے کی صلاحیت کے بارے میں معلوم ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اچھا جسمانی توازن صحت مند بڑھاپے اور اچھے معیار زندگی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ٹیسٹ کو نوجوان بھی آزما سکتے ہیں تاکہ انہیں اپنی صحت کے بارے میں علم ہو سکے۔
درحقیقت نوجوان جتنی جلد جسمانی توازن کو بہتر بنائیں گے، انہیں عمر میں اضافے کے ساتھ صحت کو بہتر رکھنے میں اتنی زیادہ مدد ملے گی۔
محققین کے مطابق جو افراد ایک ٹانگ پر 5 سیکنڈ تک کھڑے نہیں رہ سکتے، ان کے پھسل کر گرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جس سے فریکچر ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل PLOS One میں شائع ہوئے۔
جون 2022 کی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ کو ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو یہ محض جسمانی فٹنس میں کمی نہیں بلکہ کسی سنگین طبی مسئلے کی ایک نشانی بھی ہوسکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر درمیانی عمر کے افراد ایک ٹانگ پر 10 سیکنڈ تک توازن برقرار نہ رکھ سکیں تو اگلے 10 برسوں میں کسی بھی بیماری سے موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں لگ بھگ دگنا زیادہ ہوتا ہے۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسین میں شائع تحقیق میں 51 سے 75 سال کی عمر کے 1702 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی صحت کا جائزہ 2008 سے 2020 تک لیا گیا۔
اس موقع پر ہر 5 میں سے ایک فرد (21 فیصد) ٹیسٹ میں ناکام رہا، آئندہ 10 برسوں میں اس گروپ کے 123 افراد مختلف وجوہات کے باعث انتقال کرگئے۔
تمام تر عناصر (عمر، جنس اور پہلے سے کسی بیماری سے متاثر ہونا وغیرہ) کو مدنظر رکھنے کے بعد محققین نے دریافت کیا کہ ایک ٹانگ پر 10 سیکنڈ تک کھڑے رہنے میں ناکامی سے آئندہ چند برسوں میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 84 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح 2014 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایک ٹانگ پر کم از کم 20 سیکنڈ تک کھڑے رہنے میں ناکامی سے فالج کا خطرہ ظاہر ہوتا ہے۔
جرنل اسٹروک میں شائع تحقیق کے مطابق ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے میں ناکامی سے عندیہ ملتا ہے کہ کسی فرد کی دماغی شریانوں کو نقصان پہنچا ہے اور فالج کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ بیس سیکنڈ تک بھی ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں وہ دماغ کی چھوٹی شریانوں کے مرض ایس وی ڈی کا شکار ہوتے ہیں چاہے اس کی علامات ظاہر نہ ہو رہی ہوں۔
ایس وی ڈی فالج، ڈیمینشیا اور پارکنسن جیسے دماغی امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے جبکہ اس جسمانی توازن کے ٹیسٹ سے یہ بھی علم ہوجاتا ہے کہ دماغی طور پر اس شخص کارکردگی اچھی نہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ مرض دماغ تک شریان کے بلاک ہونے کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھا دیتا ہے جس کا نتیجہ فالج کی شکل میں نکلتا ہے۔