04 نومبر ، 2024
طویل عرصے سے مانا جاتا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔
یہ حقیقت ہے اور اس کی وجہ مردوں کی اپنی عام عادات ہیں جو ان میں مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مرد تمباکو نوشی زیادہ کرتے ہیں اور اپنے جذبات کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اپنی صحت پر بھی زیادہ توجہ مرکوز نہیں کرتے۔
ماہرین نے مردوں کی چند ایسی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے جو 30 سال کی عمر کے بعد مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مرد ڈاکٹروں کے پاس بہت کم جاتے ہیں۔
درحقیقت بیشتر افراد اپنی خراب حالت کو گھر والوں سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر تو وہ سوچتے ہیں کہ انہیں کسی سنگین مسئلے کا سامنا نہیں۔
30 سال کے بعد مختلف امراض کی علامات بتدریج ابھرنے کا امکان بڑھتا ہے اور مرد انہیں نظر انداز کردیتے ہیں جس سے امراض قلب سمیت دیگر طویل المعیاد بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں ہر عمر کے مردوں کی جانب سے تناؤ اور ڈپریشن سے مقابلے کے لیے مدد حاصل کرنے سے ہر ممکن حد تک گریز کیا جاتا ہے۔
خواتین میں ڈپریشن کی شرح زیادہ ہوتی ہے مگر مردوں میں زیادہ تر اس مرض کی تشخیص نہیں ہو پاتی۔
دماغی حالت پر بات کرنے سے گریز کرنے سے سنگین نتائج کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ غصے اور اشتعال جیسی کیفیات کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں میں جِلد کے کینسر کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ وہ سورج کی روشنی میں زیادہ گھومتے ہیں۔
سورج کی روشنی میں موجود الٹرا وائلٹ شعاعوں کی شدت سے جِلد کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے مگر مردوں کی جانب سے سن اسکرین کا استعمال بہت کم کیا جاتا ہے۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں میں تمباکو نوشی کی شرح زیادہ ہے اور اس عادت سے دل، پھیپھڑوں، گردوں، جِلد اور دیگر متعدد اعضا پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تمباکو نوشی کے عادی مردوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ امراض قلب سے موت کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
بالغ افراد کو ہر ہفتے 150 منٹ تک متعدل سے سخت ورزشیں کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ اچھی صحت کو یقینی بنایا جاسکے۔
مگر ماہرین کے مطابق 10 فیصد مرد ہی ایسا کرتے ہیں، ورزش نہ کرنے اور زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے جسمانی اور دماغی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں کی جانب سے منہ کی صحت کو نظرانداز کیے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
منہ کی صفائی سے منہ کے اندر بیکٹیریا کا اجتماع کم ہوتا ہے مگر ایسا نہ کرنے سے بیکٹیریا کی تعداد بڑھتی ہے اور مختلف انفیکشنز کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔