27 اکتوبر ، 2024
قدیم رومی اور یونانی شہری بھی موشن سکنس کے بارے میں جانتے تھے۔
یہاں تک کہ امریکی خلائی ادارے ناسا نے بھی اس حوالے سے اس بارے میں ایک تحریر شائع کی ہے۔
تو اگر آپ کو اس عام مسئلے کا سامنا ہوتا ہے تو جان لیں کہ صدیوں سے یہ لوگوں کو پریشان کر رہا ہے۔
ایسے متعدد طریقے ہیں جن سے آپ سفر کے دوران اس مسئلے کی روک تھام کر سکتے ہیں۔
طیارے، ٹرین، بحری جہاز یا گاڑی کے سفر کے دوران اگر متلی اور سر چکرانے کی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے تو اسے طبی زبان میں موشن سکنس کہا جاتا ہے۔
یہ ایک پراسرار بیماری ہے جس کی بنیادی وجہ کا علم نہیں مگر ایک بات تو واضح ہے کہ موشن سکنس کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب ہماری حسیں دماغ کو متضاد پیغامات بھیجتی ہیں۔
مثال کے طور پر آپ کسی جھولے میں بیٹھے ہیں جو اوپر نیچے گھوم رہا ہے تو ہماری آنکھیں ایک چیز کو دیکھتی ہیں، مسلز کسی اور چیز کو محسوس کرتے ہیں جبکہ اندرونی کان کو بالکل مختلف احساس ہوتا ہے۔
ہمارا دماغ ان متضاد سگنلز کو برداشت نہیں کرپاتا جس کا نتیجہ سر چکرانے یا متلی کی شکل میں نکلتا ہے۔
آپ کے اندرونی کان توازن کی حس کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اندرونی کانوں کا اپنا ایک نظام ہوتا ہے جسے vestibular سسٹم کہا جاتا ہے۔
یہ نظام دماغ کو تفصیلات فراہم کرتا ہے کہ ہمارے اردگرد کیا چل رہا ہے۔
اس نظام میں موجود سیال سر کی حرکت کے ساتھ متحرک ہوتا ہے جبکہ یہی نظام ہمارے دماغ کو بتاتا ہے کہ ہم کھڑے ہوئے ہیں یا لیٹے ہوئے ہیں۔
ہمارا دماغ تمام ڈیٹا کو جمع کرتا ہے اور انہیں اکٹھا کرکے ہمارے لیے قابل فہم بناتا ہے۔
مگر کئی بار دماغ حسوں کے سگنلز پر الجھن کا شکار ہو جاتا ہے۔
مثال کے طور پر طیارے میں سفر کے دوران ہمیں آگے بڑھنے کا احساس ہوتا ہے مگر آنکھیں بتاتی ہیں کہ آپ اپنی جگہ ساکت بیٹھے ہوئے ہیں۔
ایسا ہی بحری سفر میں بھی ہوتا ہے یعنی جب آپ جہاز پر ساکت کھڑے ہوتے ہیں مگر آپ کو لگتا ہے کہ آگے بڑھ رہے ہیں۔
دونوں کا نتیجہ موشن سکنس کی شکل میں نکلتا ہے۔
ہر فرد کو موشن سکنس کا سامنا ہوسکتا ہے مگر یہ بچوں اور حاملہ خواتین میں زیادہ عام مسئلہ ہے۔
موشن سکنس کے شکار افراد کے جسم سے ٹھنڈے پسینے خارج ہوسکتے ہیں اور ایسا بھی لگ سکتا ہے کہ انہیں اچھالا جا رہا ہے۔
سر چکرانا، لعاب دہن کی مقدار بڑھ جانا، کھانے کی اشتہا ختم ہونا اور جِلد کی رنگت زرد ہو جانا اس کی عام علامات ہیں۔
کچھ افراد کو سر درد، بہت زیادہ تھکاوٹ یا سانس لینے میں مشکلات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق چند عام طریقوں سے موشن سکنس کی شدت کو کم یا اس سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔
یہ طریقے درج ذیل ہیں۔
گاڑی یا بس کی اگلی نشست پر بیٹھنے کو ترجیح دیں۔
طیارے اور ٹرین میں کھڑکی کے ساتھ والی نشست کا انتخاب کریں۔
اگر ممکن ہو تو لیٹ کر آنکھیں بند کرلیں۔
پانی کی مناسب مقدار کا استعمال کریں جبکہ چائے یا کافی سے گریز کریں۔
سفر سے قبل زیادہ مقدار میں کھانے سے گریز کریں۔
تمباکو نوشی سے گریز کریں۔
مختلف سرگرمیوں جیسے موسیقی سن کر اپنے دھیان کو بھٹکائیں مگر مطالعہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔
گہری سانسیں لے کر خود کو پرسکون کریں یا آنکھیں بند کرکے 100 سے الٹی گننا شروع کردیں۔
کسی ساکت چیز کی جانب دیکھیں یعنی گاڑی سے آسمان کی جانب دیکھنا شروع کردیں۔
پودینے کی مہک یا mint ٹافیوں کو سونگھنے سے بھی آرام مل سکتا ہے۔
لونگ جراثیم کش ہوتی ہے اور نظام ہاضمہ کے لیے مفید سمجھی جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس کا استعمال گاڑی میں سفر کے دوران متلی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اس مقصد کے لیے سفر کے دوران لونگ کو چبانے سے فوری ریلیف مل سکتا ہے۔
زیرہ بھی نظام ہاضمہ کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔
اگر سفر کے دوران سر چکرانے یا متلی کا تجربہ ہوتا ہے تو زیرے کے سفوف کو پانی میں ملا کر پینے سے اس مسئلے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پودینہ بھی جراثیم کش ہوتا ہے اور نظام ہاضمہ کے لیے مفید ہوتا ہے۔
سفر کے دوران پودینے کے چند پتے چبانے سے موشن سکنس کی شدت میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
لیموں کا عرق بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
لیموں کے عرق کو پانی میں ملا کر پینے سے سر چکرانے یا متلی سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اگر ادرک موجود ہے تو اس کی معمولی مقدار کو چبانے سے بھی فائدہ ہوسکتا ہے۔
الائچی بھی نظام ہاضمہ کے لیے مفید ہوتی ہے اور اسے کھانے سے موشن سکنس کی شدت میں کمی آتی ہے۔
اگر آپ کو سفر کے دوران سر چکرانے یا متلی کا سامنا ہوتا ہے تو الائچی کو چبانے سے ریلیف مل سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔