Time 14 نومبر ، 2024
پاکستان

چینی باشندوں کی سکیورٹی کیلئے پرعزم ہیں، افواہوں کا جواب نہیں دے سکتے: پاکستان

چینی باشندوں کی سکیورٹی کیلئے پرعزم ہیں، افواہوں کا جواب نہیں دے سکتے: پاکستان
چینی باشندوں،کمپنیوں، منصوبوں کےحوالے سے مکمل ایس او پیز پر عملدر آمد ہو رہا ہے: ترجمان دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ/ فائل فوٹو

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں چینی باشندوں کے حوالے سے میڈیا افواہوں کا جواب نہیں دے سکتے تاہم پاکستان چینی باشندوں،کمپنیوں اور منصوبوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرنےکےلیے پرعزم ہے۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کشمیری سیاسی قیدیوں کی قید پرسنجیدہ تحفظات کا اظہار کرتا ہے، ان میں سے بہت سے سیاسی قیدیوں کوگنجائش سے زیادہ بھری جیلوں میں رکھا گیاہے۔ 

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں چینی باشندوں کے حوالے سے میڈیا افواہوں کا جواب نہیں دے سکتے، چینی باشندوں،کمپنیوں اورمنصوبوں کے تحفظ سے متعلق چینی باشندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، پاکستان اورچین کے درمیان متعددموضوعات بشمول انسداد دہشتگردی پر مضبوط رابطے ہیں، پاک چین باہمی اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان چینی باشندوں،کمپنیوں اور منصوبوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرنےکےلیے پرعزم ہے اور اس حوالے سے مکمل ایس او پیز پر عملدرآمد ہو رہا ہے، پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی حفاظت کے لیے ایک خصوصی سکیورٹی فورس قائم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن سابق چیف جسٹس کے ساتھ پیش آئے واقعے اور پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملے کےحوالے سے  برطانوی انتظامیہ سے رابطے میں ہے، پاکستانی شہری دنیا میں کہیں بھی ہوں باعث احترام ہیں۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے دوستانہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے، پاک امریکا تعلقات کی بنیاد ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر ہے، پاکستان دیگر ممالک میں ان کی انتظامیہ میں تقرریوں پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کرتا، پاکستان آنے والی امریکی انتظامیہ کےساتھ اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے۔ 

ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ افغانستان کو ان دہشتگردگروہوں کے خلاف کاروائی پرزور دیتے ہیں جن کی محفوظ پناہ گاہیں وہاں موجود ہیں، افغان انتظامیہ  پاکستان کی بارہا کی جانے والی درخواستوں کو سنجیدہ لے،  پاکستانی عوام کی برداشت کو زیادہ مت آزمائیں۔ 

مزید خبریں :