25 نومبر ، 2024
جیسے جیسے دن چھوٹے ہونے لگتے ہیں، ویسے ویسے لوگوں کے مزاج پر منفی اثرات کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اگر سرد موسم میں آپ کو اکثر اداسی، مایوسی یا ایسی ہی کیفیات کا سامنا ہوتا ہے تو ایسا صرف آپ کے ساتھ نہیں ہوتا۔
درحقیقت دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو سیزنل ایفیکٹیو ڈس آرڈر (سیڈ) کا سامنا ہوتا ہے، جس کے باعث وہ ڈپریشن اور تھکاوٹ جیسے مسائل کے شکار ہوجاتے ہیں۔
یہ ڈپریشن کی ایک ایسی قسم ہے جس کا سامنا موسم سرما میں دن کا دورانیہ گھٹ جانے کے نتیجے میں کچھ افراد کو ہوتا ہے۔
موسم خزاں کے اختتام یا موسم سرما کے آغاز پر اس کی علامات نمودار ہوتی ہیں اور موسم بہار یا گرما کی آمد پر غائب ہوجاتی ہیں۔
اس عارضے کی زیادہ تر علامات تو ذہنی ہوتی ہیں مگر کچھ جسمانی علامات بھی ہیں جیسے جسمانی توانائی میں کمی، نیند کے مسائل، سستی محسوس ہونا اور کھانے کی اشتہا میں تبدیلیاں وغیرہ۔
ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ عام ہوتا ہے۔
اس حوالے سے امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے فینبرگ اسکول آف میڈیسین کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ موسم میں تبدیلی سے مزاج پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق دن کا دورانیہ کم ہونے پر لوگوں میں کلینیکل ڈپریشن کی تشخیص ہوسکتی ہے جسے سیڈ کہا جاتا ہےمگر کچھ افراد میں اس کی شدت معتدل ہوتی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ڈپریشن کی معتدل شدت کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی کچھ مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ سستی محسوس ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو زیادہ بھوک لگ سکتی ہے، جبکہ ایسی غذاؤں کی خواہش بڑھ جاتی ہے جن سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے افراد کو اپنے مشاغل میں زیادہ لطف محسوس نہیں ہوتا جبکہ زندگی میں عزم کم محسوس ہونے لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ڈپریشن کی ایک قسم ہے جس کا سامنا قدرتی موسم کی وجہ سے ہوتا ہے، اس کا آغاز ہر سال خزاں اور سرما میں ہوتا ہے جبکہ بہار اور گرمیوں میں لوگ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سورج کی روشنی ہمارے جسم کے لیے کسی ریگولیٹر کی طرح کام کرکے جسمانی گھڑی کو سگنل فراہم کرتی ہے۔
محققین کے مطابق موسم سرما میں سورج کی روشنی کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے جس کا ایک حل برائٹ لائٹ تھراپی ہے، جس سے جسمانی گھڑی کے افعال کو فعال کرنے اور مزاج کو خوشگوار بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
اسی طرح موسم سرما میں جسمانی طور پر متحرک رہ کر بھی اس سیزنل ڈپریشن کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ نیند اور بیداری کے ایک شیڈول کو اپنانا بھی اہم ہے جس سے بھی ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔