27 نومبر ، 2024
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ آپریشن میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، 500 سے ساڑھے 5 سو افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو میں وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کے مقدمات میں یہ سارے لوگ نامزد ہوں گے، املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمات بھی ان کے خلاف درج کیے جائیں گے۔
رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ 15 سے 20 ہزار لوگ کے پی کے سے آئے تھے، ان میں افغان شہری بھی تھے، یہ لوگ مسلح تھے، انہوں نے لوٹ مار بھی کرنی تھی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دن کے اوقات میں آپریشن میں زیادہ جانی نقصان بھی ہوسکتا تھا اس لیے آپریشن رات میں کیا گیا، ہم خون خرابہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہے نے کہا کہ انہیں علم نہیں کہ بشریٰ بی بی اور علی امین کہاں ہیں؟ لیکن یہ پتا ہے کہ علی امین اور بشریٰ بی بی آپریشن کے دوران نکلنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ریڈ زون میں دوبارہ اکھٹے ہوئے تو دوبارہ آپریشن ہوگا، ریڈ زون سے باہر کہیں بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرواسکتے ہیں۔