04 دسمبر ، 2024
جسمانی وزن میں کمی لانے اور بلڈ پریشر کو صحت مند سطح پر رکھنا چاہتے ہیں تو ناشتے کا وقت اس حوالے سے بہت اہم ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل نیوٹریشنز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتے کا وقت جسمانی وزن اور بلڈ پریشر کے حوالے سے اہم ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں ماضی کی متعدد ایسی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن میں موٹاپے کے شکار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ کھانے کے اوقات کس حد تک جسمانی وزن اور بلڈ پریشر کی سطح پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
اس مقصد کےلیے یہ دیکھا گیا کہ جلد، تاخیر یا غیر معینہ وقت پر کھانے سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں انٹرمٹنٹ فاسٹنگ اور روایتی ڈائیٹنگ کا موازنہ بھی کیا گیا۔
خیال رہے کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ طریقہ کار میں روزانہ ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے۔
حالیہ برسوں میں جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے اس طریقہ کار کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی جبکہ تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے ورم سے لڑنے میں مدد ملتی ہے جبکہ صحت مند زندگی کا حصول ممکن ہوجاتا ہے
تحقیق میں دیکھا گیا کہ اگر کوئی فرد اپنی دن بھر کی غذا 10 گھنٹوں کے اندر استعمال کرلے اور 14 گھنٹے کھانے سے دور رہے تو کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صرف کیلوریز کی مقدار میں کمی لانے یا روایتی ڈائیٹنگ سے فائدہ نہیں ہوتا بلکہ کھانے کا وقت جسمانی وزن میں نمایاں حد تک کمی لاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق جو افراد صبح 11 بجے سے پہلے ناشتہ کرلیتے ہیں، ان کے جسمانی وزن میں دیگر کے مقابلے میں زیادہ کمی آتی ہے۔
محققین کے مطابق ناشتہ نہ کرنے کے مقابلے میں کسی بھی وقت ناشتہ کرنا وزن میں کمی لانے کے لیے زیادہ بہتر ہوتا ہے، مگر صبح 11 بجے سے پہلے ناشتہ کرنے سے بلڈ پریشر کی سطح پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ فائدہ 11 بجے کے بعد ناشتہ کرنے میں نظر نہیں آیا۔
محققین نے بتایا کہ اگر آپ دن بھر کی غذا 10 گھنٹوں کے اندر جزوبدن بنالیں تو صحت کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے اور یہ طریقہ کار جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے زیادہ مؤثر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ وقت خالی پیٹ رہنے سے جسم میں ذخیرہ ہونے والی چربی گھلنے لگتی ہے تاکہ جسم کو توانائی کی کمی کا سامنا نہ ہو۔