Time 11 دسمبر ، 2024
صحت و سائنس

اچھی نیند کا ایک اور بہترین فائدہ سامنے آگیا

اچھی نیند کا ایک اور بہترین فائدہ سامنے آگیا
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

نیند کو اچھی صحت کے لیے اہم قرار دیا جاتا ہے اور اب اس کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا ہے۔

اچھی نیند سے بڑھاپے میں جسمانی کمزوری کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناقص نیند کے شکار افراد میں جسمانی کمزوری کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے دوران بھارت سے تعلق رکھنے والے ساڑھے 6 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

یہ ڈیٹا عالمی ادارہ صحت کی ایک تحقیق کے دوران اکٹھا کیا گیا تھا۔

ان افراد کی جسمانی سرگرمیوں، تھکاوٹ کی سطح، جسمانی وزن میں کمی، چلنے کی رفتار اور گرفت کی مضبوطی جیسے عناصر کو دیکھا گیا۔

محققین نے ہر فرد کے جواب یا کارکردگی کو مدنظر رکھ کر ان کی جسمانی کمزوری کا تعین کیا۔

بعد ازاں اس کا موازنہ نیند کے معیار اور دورانیے کو رپورٹ کرنے والے افراد کے ڈیٹا سے کیا گیا۔

عمر، جنس، تعلیم، ازدواجی حیثیت اور گھریلو آمدنی جیسے عناصر کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کے مسائل کے شکار افراد نے دیگر کے مقابلے میں جسمانی کمزوری کو لگ بھگ 3 گنا زیادہ رپورٹ کیا۔

تحقیق کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اچھی نیند صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے اور نیند کا دورانیہ بھی جسمانی مضبوطی کے لیے اہم ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ دیگر تحقیقی رپورٹس میں بہت کم یا بہت زیادہ نیند کو جسمانی کمزوری سے منسلک کیا گیا ہے، مگر ہماری تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر رات 9 گھنٹے یا اس سے زائد وقت تک سونے والے مردوں میں جسمانی کمزوری کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

البتہ خواتین کے لیے 8 گھنٹے کی نیند بھی کافی ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بڑھاپے میں گہری نیند متاثر ہوتی ہے اور بار بار جاگنے کا امکان بڑھتا ہے جبکہ نیند کا دورانیہ بھی گھٹ جاتا ہے، جس سے جسمانی کمزوری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیند کے معیار اور دورانیے کو بہتر بناکر عمر میں اضافے کے ساتھ جسمانی کمزوری کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

محققین کے مطابق جسمانی کمزوری سے موت کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ دیگر مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل بی ایم سی پبلک ہیلتھ میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :