12 دسمبر ، 2024
اچھی صحت کے لیے غذائی صفائی کا خیال رکھنا ضروری ہے، یعنی کھانا پکانے سے پہلے ہاتھوں کو دھونا چاہیے۔
مختلف غذاؤں کو پکانے سے قبل اچھی طرح دھونا ضروری ہوتا ہے تاکہ ان میں موجود جراثیم جسم کے اندر داخل نہ ہوسکیں۔
تازہ پھلوں اور سبزیوں کو اچھی طرح دھونا ضروری ہے تاکہ ان کی سطح پر موجود نقصان دہ جراثیم بیماری کا باعث نہ بن سکیں۔
اگرچہ کچھ غذاؤں کو دھونا بہت ضروری ہوتا ہے مگر تمام غذاؤں کو کھانے یا پکانے سے قبل دھونا ضروری نہیں۔
درحقیقت کچھ غذاؤں کو پکانے سے قبل دھونے سے جراثیموں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تو یہ جانیں کونسی غذائیں ایسی ہیں جن کو پکانے سے قبل دھونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
آپ سرخ گوشت پر موجود تمام جراثیموں کو دھو نہیں سکتے کیونکہ ان میں کچھ بہت گہرائی میں موجود ہوتے ہیں۔
سرخ گوشت کو دھونے سے کچن میں جراثیموں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
گوشت پر موجود جراثیموں کو ختم کرنے کا محفوظ طریقہ یہ ہے کہ اسے بہت زیادہ درجہ حرارت پر پکایا جائے۔
انڈوں کو گھر پر دھونے سے جراثیموں کا خاتمہ نہیں ہوتا بلکہ وہ ان کے اندر پہنچ جاتے ہیں۔
انڈوں کو پکانے سے قبل ہمیشہ فریج میں رکھیں اور جب پکانا ہو تو مناسب درجہ حرارت پر پکائیں۔
دنیا بھر کے طبی اداروں یا فوڈ ریگولیٹرز کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ مرغی کے کچے گوشت کو پکانے سے پہلے دھونے سے گریز کرنا چاہیے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ گوشت کو دھونے سے خطرناک بیکٹریا کچن میں ہر جگہ پھیل سکتا ہے۔
دھونے کی بجائے چکن کے گوشت کو براہ راست تیز آنچ پر پکانا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
مچھلی بھی چکن اور سرخ گوشت کی طرح ہے، اگر آپ اس کے گوشت کو دھوئیں گے تو جراثیم کچن میں پھیل جائیں گے۔
دھونے کی بجائے مچھلی کے گوشت کو براہ راست زیادہ درجہ حرارت پر پکائیں۔
آپ کو پاستا کو پکانے سے قبل یا بعد میں دھونے کی ضرورت نہیں۔
ماہرین کے مطابق پاستا کو دھونے کی بجائے براہ راست پانی میں بھگو دینا چاہیے۔
فروزن پھلوں اور سبزیوں کو بھی دھونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ان کو براہ راست پکایا یا کھایا جاسکتا ہے۔
خربوزے، تربوز یا دیگر اقسام کو بھی دھونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ان کی جلد ہی جراثیموں کو اپنے اندر پھنسا لیتی ہے۔
چاول کو بھی پکانے سے قبل دھونے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ اکثر افراد ان کو کافی دیر تک بھگو کر رکھتے ہیں جو کافی ہے۔
ماہرین کے مطابق چاول کو بھگونے سے قبل پانی کی دھار سے دھونے سے اس میں موجود قدرتی نشاستہ کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور اس کا معیار متاثر ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔