19 دسمبر ، 2024
پلاسٹک کے ننھے ذرات ہر جگہ موجود ہیں یعنی خوراک، پانی اور ہوا، وہ ہر جگہ موجود ہیں۔
درحقیقت ایک تخمینے کے مطابق ہم ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ کے حجم کے برابر ذرات ہضم کر جاتے ہیں، مگر اس سے ہمارے جسم کے اندر کیا ہوتا ہے؟
اس بات کا جواب امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دیا گیا ہے، جس سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ دنیا میں کینسر کی مخصوص اقسام بہت تیزی سے کیوں پھیل رہی ہیں۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فضا میں موجود پلاسٹک کے ننھے ذرات ممکنہ طور پر متعدد امراض کا باعث بنتے ہیں۔
پلاسٹک کے ذرات پر ہونے والی 3 ہزار تحقیقی رپورٹس کے تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ ان سے صحت کو سنگین مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
مثال کے طور پر مردوں اور خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ آنتوں کے کینسر کا سامنا بھی ہوسکتا ہے اور پھیپھڑوں کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ذرات ممکنہ طور پر پھیپھڑوں میں دائمی ورم کا باعث بنتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
واضح رہے کہ پھیپھڑوں کا کینسر دنیا میں سرطان کی سب سے عام قسم ہے جبکہ آنتوں کا کینسر تیسری عام ترین قسم ہے۔
محققین نے بتایا کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات فضائی آلودگی سے متاثرہ علاقوں میں مضر صحت مادے کا کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم یہ پہلے سے جانتے ہیں کہ فضائی آلودگی کی یہ قسم صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔
یہ پہلا جامع تجزیہ ہے جس میں مائیکرو پلاسٹک پر ہونے والے تحقیقی کام کا جائزہ لیا گیا۔
ان میں سے بیشتر تحقیقی رپورٹس میں جانوروں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی مگر محققین کے مطابق ان رپورٹس کے نتائج کا اطلاق انسانوں پر بھی ہو سکتا ہے کیونک ہمیں بھی پلاسٹک کے ذرات کی آلودگی کا سامنا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم طبی اداروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان شواہد کا جائزہ لیں جن میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کے نقصانات کے بارے میں بتایا گیا ہے، جیسے یہ آنتوں اور پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہوئے۔