Time 03 فروری ، 2025
صحت و سائنس

خارش ہونے پر کھجانے سے کیوں گریز کرنا چاہیے؟

خارش ہونے پر کھجانے سے کیوں گریز کرنا چاہیے؟
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

اکثر والدین، دادا، دادی یا نانا نانی کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ جسم کے کسی حصے میں خارش ہورہی ہو تو کھجانے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ وہ بدتر ہو جاتی ہے۔

اب طبی سائنس نے ثابت کیا ہے کہ یہ ہدایت واقعی درست ہے اور یہ دریافت کیا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

ویسے یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ خارش والی جگہ کو کھجانے سے کافی مزہ آتا ہے اور اکثر یہ خواہش اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ ناخن لاشعوری طور پر اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں۔

تو اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ احساس اچھا ہوتا ہے تو کھجانا ہمارے لیے نقصان دہ کیوں ہے؟

امریکا کی Pittsburgh یونیورسٹی کی تحقیق میں اس سوال کا جواب دیا گیا۔

ماہرین کے مطابق کھجانے سے اکثر اچھا محسوس ہوتا ہے جس سے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ رویہ کسی حد تک فائدہ مند ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مگر ہماری تحقیق یہ جاننے میں مدد ملی کہ کھجانے سے جِلد کو بیکٹیریا سے ہونے والے انفیکشنز سے مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

مگر فائدہ بس یہی تک محدود ہے، اس سے ہٹ کر خارش سے الرجی سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر کھجانے کی خواہش پر قابو پانا ممکن نہیں ہوتا اور کھجاتے ہیں تو اس سے ورم مزید بڑھتا ہے اور خارش کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔

تو اس چکر کے پیچھے چھپی وجہ کیا ہے؟ تحقیق میں اس سوال کا جواب جاننے کے لیے چوہوں پر تجربات کیے گئے۔

خارش کے شکار اور صحت مند چوہوں کا موازنہ کیا گیا تو دریافت ہوا کہ خارش سے سوجن اور ورم بڑھتا ہے۔

درحقیقت تحقیق کے مطابق کھجانے کے عمل سے ورم پھیلنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ کھجانے سے درد کا احساس کرنے والے نیورونز کی جانب سے  ایک ایسا مرکب خارج ہوتا ہے جو نیوروٹرانسمیٹر اور neuromodulator کے طور پر کام کرتا ہے۔

اس مرکب کے اخراج سے ایسے متحرک خلیات ہوتے ہیں جو ورم کے پھیلاؤ کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :