Time 02 فروری ، 2025
صحت و سائنس

جگر کے عام ترین مرض کی تیزی سے پھیلنے کی اہم وجہ سامنے آگئی

جگر کے عام ترین مرض کی تیزی سے پھیلنے کی اہم وجہ سامنے آگئی
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ماضی میں جگر پر چربی چڑھنے کا عارضہ بوڑھے یا درمیانی عمر کے افراد میں زیادہ نظر آتا تھا مگر اب جوانوں میں بھی یہ عام ہو چکا ہے۔

جی ہاں واقعی جوان افراد میں جگر کے اس عام ترین عارضے کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ایک دائمی عارضہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے۔

اس بیماری کے دوران جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے اور اس کا علاج نہ ہو تو اس کے افعال تھم جاتے ہیں۔

جگر کی اس بیماری کے نتیجے میں میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

عام طور پر اس بیماری کے لیے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور یہ جگر کے امراض کی عام ترین قسم ہے۔

اکثر مریضوں میں ابتدائی مراحل میں اس کوئی علامات نظر نہیں آتیں اور مرض کا علاج نہ ہو تو جگر کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اب اس کے تیزی سے عام ہونے کی ایک اہم وجہ سامنے آئی ہے اور وہ ہے ٹریفک سے خارج ہونے والا دھواں یا آلودگی۔

یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سڈنی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ طویل المعیاد بنیادوں پر ٹریفک سے خارج ہونے والی فضائی آلودگی کی کم مقدار کا سامنا کرنے سے جگر کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں چوہوں پر تجربات کیے گئے اور انہیں کم مقدار میں ٹریفک سے خارج ہونے والے دھویں میں طویل عرصے تک رکھا گیا۔

اس تجربے کے دوران چوتھے، 8 ویں اور 12 ویں ہفتے میں تجزیے کے دوران چوہوں میں ورم اور جگر کی دیگر پیچیدگیوں کی علامات کو دیکھا گیا۔

تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی میں موجود ننھے ذرات سے مدافعتی خلیات کی زیادہ تعداد جگر میں جمع ہو جاتی ہے اور ورم بڑھتا ہے جبکہ ٹشوز  کو نقصان پہنچتا ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اس کے نتیجے میں جگر کی چربی بننے کا عمل تیز ہو جاتا ہے اور ممکنہ نقصان دہ چربی کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے جبکہ جگر توانائی کے لیے کم شکر ذخیرہ کرنے لگتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہمارا خیال تھا کہ فضائی آلودگی لوگوں کے پھیپھڑوں کے لیے نقصان دہ ہے مگر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے دیگر اعضا بشمول جگر بھی متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جگر میٹابولزم کے لیے لازمی ہے، یہ جسم میں موجود زہریلے مادوں کو صاف کرتا ہے، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ دیگر متعدد اہم افعال سر انجام دیتا ، اگر جگر درست طریقے سے کام نہ کریں تو لوگوں کو تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور طبعیت اکثر نڈھال رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم سانس کے ذریعے فضائی آلودگی کو جسم کے اندر کھینچتے ہیں تو اس میں موجود ننھے ذرات دوران خون میں شامل ہوکر جگر تک پہنچ جاتے ہیں اور وہاں زہریلے مواد کو اکٹھا کرنے لگتے ہیں۔

محققین کے مطابق صرف آسٹریلیا میں ہی ہر 3 میں سے ایک شہری کو جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کا سامنا ہے اور یہ مرض موٹاپے کے شکار افراد یا ذیابیطس کے مریضوں میں زیادہ عام ہے۔

انہوں نے کہا کہ طرز زندگی کے عناصر جیسے ناقص غذا، ورزش سے دوری اور الکحل سے اس مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے مگر ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ فضائی آلودگی سے بھی آپ اس کے شکار ہو سکتے ہیں۔

محققین کے مطابق فضائی آلودگی سے جگر کو ہونے والے نقصان سے بچنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں یا ایسے راستوں کا انتخاب کریں جہاں ٹریفک کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آف انوائرمنل سائنس میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :