Time 03 فروری ، 2025
صحت و سائنس

درمیانی عمر میں اس عادت کو اپنا کر آپ اپنے دماغ کو ہمیشہ جوان رکھ سکتے ہیں

درمیانی عمر میں اس عادت کو اپنا کر آپ اپنے دماغ کو ہمیشہ جوان رکھ سکتے ہیں
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

زندگی بھر جسمانی طور پر متحرک رہنے سے خاص طور پر درمیانی عمر میں ورزش کو عادت بنانے سے دماغ کو ہمیشہ جوان رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

جرنل برین کمیونیکیشنز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں ورزش کو عادت بنانے سے دماغ میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جو ڈیمینشیا جیسے دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کرنے سے دماغ کے سوچنے اور یادداشت سے منسلک حصے کے حجم کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد لڑکپن سے بڑھاپے تک ورزش جاری رکھتے ہیں، ان میں دماغی تنزلی کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر ان کے دماغ میں الزائمر امراض کا باعث بننے والے پروٹینز کی مقدار ہی کیوں نہ بڑھ جائے۔

اس تحقیق کے لیے 5362 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جو 1946 میں اکٹھا کیا گیا تھا۔

اس موقع پر 70 سال یا اس سے زائد عمر کے 468 افراد کی صحت کا تجزیہ بھی کیا گیا تھا۔

نئی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جب ہم دماغی تبدیلیوں کی بات کرتے ہیں، تو اس کی پیشگوئی کرنے والا ایک بڑا عنصر یہ ہوتا ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ ہمارے دماغ کا حجم کتنا بڑھا یا گھٹ گیا۔

تحقیق میں دیکھا گیا کہ جن افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی وہ 50 سال کی عمر سے قبل اور بعد میں مختلف جسمانی سرگرمیوں جیسے چہل قدمی، تیراکی، کرکٹ اور دیگر کھیلوں میں کتنا وقت گزارتے تھے۔

ان افراد کے دماغی اسکینز لے کر ان کا تجزیہ بھی کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ جوانی سے بڑھاپے سے تک جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے سے دماغی صحت کو فائدہ ہوتا ہے اور ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جسمانی سرگرمیوں کو کسی بھی عمر میں اپنانے سے دماغی صحت کو فائدہ ہوتا ہے مگر جوانی یا درمیانی عمر میں اسے عادت بنانا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ جسمانی سرگرمیوں سے کونسے ایسے دماغی میکنزمز متحرک ہوتے ہیں جو ڈیمینشیا سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

مزید خبریں :