06 فروری ، 2025
عمر بڑھنے کے ساتھ بال سفید ہونا غیرمعمولی نہیں ہوتا۔
جوانی میں بال جس رنگ کے بھی ہوں مگر عمر بڑھنےکے ساتھ وہ سفید ہونے لگتے ہیں، کیونکہ وقت کے ساتھ بالوں کی جڑوں میں رنگت کو برقرار رکھنے والے میلانین نامی خلیات کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔
ویسے تو بالوں میں سفیدی عمر بڑھنے کی نشانی سمجھی جاسکتی ہے مگر ایسا کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے۔
درحقیقت نوجوانی میں بھی بالوں کی رنگت بدل سکتی ہے مگر اب اس سے بچنے کا طریقہ طبی ماہرین نے دریافت کرلیا ہے۔
جاپان کی Nagoya یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک اینٹی آکسائیڈنٹ سے بالوں میں سفیدی ابھرنے کے عمل کو دبانے میں مدد مل سکتی ہے۔
تحقیق میں luteolin نامی ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کی شناخت کی گئی جو اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ اینٹی آکسائیڈنٹ متعدد سبزیوں جیسے گاجر، پیاز، مرچوں اور دیگر میں موجود ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 3 اینٹی آکسائیڈنٹس luteolin، hesperetin اور diosmetin کی آزمائش چوہوں پر کی گئی جن کے عمر بالوں کی سفیدی کے مرحلے تک پہنچ چکی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ luteolin استعمال کرنے والے چوہوں کے جسم کے بال بدستور سیاہ رہے جبکہ دیگر 2 اینٹی آکسائیڈنٹس استعمال کرنے والے ان کے ساتھیوں کے بال سفید ہوگئے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج حیران کن ہیں، ہمیں یہ توقع تو تھی کہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بالوں کی رنگت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، مگر صرف luteolin اس حوالے سے مؤثر ثابت ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ luteolin میں کوئی ایسا منفرد طبی اثر موجود ہے جو بالوں کو سفید ہونے سے بچاتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ luteolin براہ راست ایسے پروٹینز پر اثر انداز ہوتا ہے جو خلیاتی رابطوں میں اہم کردار کرتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ اینٹی آکسائیڈنٹ پروٹینز کے افعال کو درست رکھنے میں ممکنہ طور پر مدد فراہم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ بالوں کے سائیکل یعنی نشوونما میں کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتا بلکہ یہ براہ راست رنگت پر اثرات مرتب کرتا ہے۔
خیال رہے کہ چوہوں کے بال سفید ہونے کا عمل کافی حد تک انسانوں جیسا ہی ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ محققین کو یقین ہے کہ انسانی بالوں کو بھی سفید ہونے سے بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ سبزیوں کا زیادہ استعمال کریں اس سے بالوں کے سفید ہونے کا عمل سست ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Antioxidants میں شائع ہوئے۔