12 فروری ، 2025
آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کی حالیہ پیشرفت سے لوگوں میں یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔
اب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے اس خدشے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کسی سونامی کی طرح عالمی لیبر مارکیٹ سے ٹکرائی ہے۔
دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب کے دوران آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں 60 فیصد ملازمتیں اے آئی کی پیشرفت سے متاثر ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کے نتیجے میں ترقی یافتہ ممالک میں 60 فیصد ملازمتوں کی شکل تبدیل ہو جائے گی یا ان کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے تجزیہ کیا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کسی سونامی کی طرح لیبر مارکیٹ سے ٹکرائی ہے اور بہت کم وقت میں ترقی یافتہ ممالک میں متعدد افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں یا اس کے برعکس ان کی پیداواری صلاحیتوں میں زیادہ اضافہ ہو جائے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک میں 40 فیصد جبکہ غریب ممالک میں 26 فیصد ملازمتوں کو اے آئی ٹیکنالوجی سے خطرہ لاحق ہے۔
آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے یا تو دنیا زیادہ بہتر ہو جائے گی یا وہ مزید تقسیم ہو جائے گی۔
اس سے قبل جنوری 2024 میں آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ میں کرسٹالینا جارجیوا نے پیشگوئی کی تھی کہ 40 فیصد ملازمتیں اے آئی سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
اس وقت ان کا کہنا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے دنیا بھر میں 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں اور یہ ضروری ہے کہ حکومتوں کی جانب سے خطرے سے دوچار ورکرز کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
اس تجزیے میں بتایا گیا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا اور برطانیہ میں 60 فیصد ملازمتیں اے آئی ٹیکنالوجی کی زد میں آسکتی ہیں۔
مگر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کچھ شعبوں میں انسانوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق کچھ شعبوں میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں کے کاموں میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، جیسے سرجن، وکیل یا ججز کو اس سے فائدہ ہوگا۔
مگر ٹیلی مارکیٹنگ یا ایسے ہی دیگر شعبوں کے لیے انسانوں کی ضرورت اے آئی ٹیکنالوجی ختم کر دے گی۔
البتہ روزمرہ کے عام کام کرنے والے افراد کی ملازمتوں کو اس ٹیکنالوجی سے زیادہ خطرہ لاحق نہیں۔