پاکستان

موسمیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ، حکومت چیتے کی رفتار کے بجائے کچھوے کی چال چل رہی ہے: جسٹس مندوخیل

موسمیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ، حکومت چیتے کی رفتار کے بجائے کچھوے کی چال چل رہی ہے: جسٹس مندوخیل
خالصتاً پاکستانی ماہر کا ملنا مشکل نظر آ رہا ہے، 2017 سے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی غیر فعال ہے: وکیل درخواست گزار/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ ہے اور حکومت کو چیتے کی رفتار سےچلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔

سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت  جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نےکی جس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، حکومت کو چیتے کی رفتار سےچلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ چیئرمین کی تعیناتی کے لیے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے، اس پر جسٹس مندوخیل نے سوال کیا پہلے 2 مرتبہ اشتہار دینے کا فائدہ کیوں نہیں ہوا ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا شارٹ لسٹ 3 ناموں میں سے پہلے نمبر والے امیدوار کی دہری شہریت نکلی، حکومتی پالیسی ہے اعلیٰ عہدے پر دوہری شہریت والاشخص نہیں لگایا جائےگا۔

جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے جس اعلیٰ معیار کا بندہ آپ ڈھونڈ رہے ہیں اس کے لیے کچھ تو کمپرومائز کرنا پڑے گا، اصل مسئلہ صوبوں کا ہے وہاں اتھارٹی کام کیسے کرے گی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا صوبوں سے اتھارٹی کے ممبران تعینات ہوچکے ہیں، جسٹس مندوخیل نے کہا صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے لگتے سب کوعلم ہے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کے پی سے فیصل امین کو ممبرموسمیاتی تبدیلی نامزد کیا گیا جو وزیراعلیٰ کے بھائی ہیں، بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے، جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے بلوچستان کے رکن کو جانتا ہوں ان کی اس شعبہ میں کوئی مہارت نہیں ہے، پنجاب اور سندھ سے بیوروکریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے، ایڈیشنل اٹارانی جنرل نے کہا صوبوں کو رابطہ کریں گے کہ ٹیکنوکریٹس کو نامزد کیا جائے۔

جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کیا موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے رولز بن گئے ہیں؟  ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیارولز کا مسودہ تیار ہے منظوری کے لیے وزارت قانون کوبھیجا جائے گا، جسٹس مندوخیل نے کہا 2017 میں قانون بنا اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے۔

دوران سماعت سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے عدالت کو بتایا کہ پچھلی مرتبہ 752 درخواستیں آئی تھیں، جن 3 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ان میں باقی دو ناموں پر غور کیوں نہیں ہوا، بیرون ملک مقیم افرادبھی درخواستیں دیتے ہیں۔

اس موقع پر وکیل درخواست گزار میاں سمیع نے کہا کہ خالصتاً پاکستانی ماہر کا ملنا مشکل نظر آ رہا ہے، 2017 سے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی غیر فعال ہے۔

بعد ازاں آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔ 

مزید خبریں :