Time 12 فروری ، 2025
صحت و سائنس

موسمیاتی تبدیلیوں سے حاملہ خواتین پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟

موسمیاتی تبدیلیوں سے حاملہ خواتین پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا میں کافی کچھ تبدیل ہو رہا ہے اور اب اس سے صحت پر مرتب ہونے والے ایک حیرت انگیز اثر کا انکشاف ہوا ہے۔

آسٹریلیا کی کرٹین یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی اور درجہ حرارت میں اضافے سے حمل کا دورانیہ بدلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ پہلی بار ہے جب موسمیاتی تبدیلیوں سے حاملہ خواتین کو درپیش عجیب خطرے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس تحقیق میں مغربی آسٹریلیا میں 4 لاکھ بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں دریافت ہوا کہ جب فضائی آلودگی کا سامنا ہوتا ہے اور درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے تو حاملہ خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش 41 ہفتوں کے بعد ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

خیال رہے کہ عموماً حمل ٹھہرنے کے 9 ماہ یا 40 ہفتوں بعد بچے کی پیدائش ہو جاتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ اگرچہ موسمیاتی تبدیلیوں کو کافی عرصے سے قبل از وقت پیدائش سے منسلک کیا جا رہا تھا مگر یہ پہلی تحقیق ہے جس میں حمل کے دورانیے میں اضافے کے خطرے پر روشنی ڈالی گئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ قبل از وقت پیدائش سے بچے کی صحت کو متعدد خطرات لاحق ہوتے ہیں مگر اس بارے میں ہمارا علم نہ ہونے کے برابر ہے کہ تاخیر سے پیدائش سے کونسے خطرات منسلک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے یہ خطرہ پہلی بار ماں بننے والی یا 35 سال سے زائد عمر کی حاملہ خواتین میں زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Urban Climate میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل جون 2024 میں جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہیٹ ویو سے حاملہ خواتین پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں 1993 سے 2017 کے دوران امریکا میں بچوں کو جنم دینے والی 5 کروڑ 30 لاکھ خواتین کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر ایک ہیٹ ویو کا دورانیہ مسلسل 4 دن تک برقرار رہتا ہے تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا امکان ایک سے 2 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اوسط درجہ حرارت میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ ایک فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

مزید خبریں :