Time 04 جون ، 2025
صحت و سائنس

جسمانی وزن میں کمی کے لیے کم کھانے کی عادت کا بڑا نقصان دریافت

جسمانی وزن میں کمی کے لیے کم کھانے کی عادت کا بڑا نقصان دریافت
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے غذا کی کم مقدار کا استعمال کرتے ہیں تو اس سے ذہنی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

درحقیقت روزانہ کی کیلوریز میں نمایاں کمی لانے سے ڈپریشن کی علامات کی شدت بدترین ہوسکتی ہے یا آپ ڈپریشن سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جرنل بی ایم جے نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں 28 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو امریکا کے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سروے کے دوران اکٹھا کیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد روزانہ کی غذائی کیلوریز میں اچانک نمایاں کمی لاتے ہیں، خصوصاً مرد اور موٹاپے کے شکار افراد، ان میں ڈپریشن کی علامات سے متاثر ہونے یا پہلے سے موجود علامات کی شدت بدترین ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق غذائی معیار بھی اہمیت رکھتا ہے، جو افراد الٹرا پراسیس غذاؤں، ریفائن کاربوہائیڈریٹس، چکنائی اور پراسیس گوشت کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے ڈائٹنگ کی عادت یا غیر متوازن غذاؤں کا استعمال ذہنی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متوازن اور مستحکم غذائی تبدیلیوں کو اپنانے سے ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ غذائی کیلوریز کو محدود کرنے سے ڈپریشن کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے۔

مگر محققین کے خیال میں اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں، جسے غذائی کیلوریز میں کمی سے جسم کو مناسب مقدار میں غذائی اجزا نہیں ملتے جس سے جسمانی افعال متاثر ہوتے ہیں اور تھکاوٹ، نیند کے مسائل اور توجہ مرکوز کرنے میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

اس عادت سے انزائٹی بھی بڑھتی ہے جو بتدریج ڈپریشن کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

واضح رہے کہ ڈپریشن ایک پیچیدہ ذہنی مرض ہے جس کے شکار افراد اکثر اداس رہتے ہیں جبکہ ہر وقت بے بسی کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔

مگر ڈپریشن محض 'دماغ' تک محدود رہنے والا مرض نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں جسم بھی متاثر ہوتا ہے۔

یہ ایک ایسا دماغی مرض ہے جس سے موجودہ عہد میں ہر عمر کے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔

مزید خبریں :