17 جون ، 2025
کافی دنیا کے مقبول ترین مشروبات میں سے ایک ہے اور اس کا استعمال صحت کے لیے مفید بھی قرار دیا جاتا ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ کیا کافی میں دودھ یا کریم کو شامل کرنا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے یا بلیک کافی کا استعمال بہتر ثابت ہوتا ہے؟
اس کا جواب اب امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں دیا گیا ہے۔
ٹفٹس یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کافی پینے کی عادت سے کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق روزانہ ایک سے 3 کپ کافی پینے سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے، خاص طور پر دل کی شریانوں کے امراض سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
مگر ایسا اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب آپ کافی میں چینی اور دودھ یا کریم شامل نہ کریں۔
تحقیق کے مطابق بہت کم چینی والی بلیک کافی پینے سے کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ 14 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
مگر جب کافی میں چینی کی زیادہ مقدار اور دودھ یا کریم کو شامل کیا جاتا ہے، تو پھر صحت کو یہ فائدہ نہیں ہوتا۔
اس تحقیق میں 20 سال سے زائد عمر کے 46 ہزار افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جو 1999 سے 2018 کے دوران 9 مختلف سرویز میں اکٹھا کیا گیا تھا۔
ان افراد کی کافی کے استعمال کی تفصیلات جمع کی گئیں اور پھر اس کا موازنہ کینسر، امراض قلب یا کسی بھی وجہ سے موت سے کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بلیک کافی کا استعمال کرنے سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق روزانہ کم از کم ایک کپ کافی (بغیر چینی اور دودھ والی کافی) کے استعمال سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 16 فیصد جبکہ 2 سے 3 کپ پینے سے 17 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
البتہ 3 سے زیادہ کپ کافی کے استعمال سے خطرے میں کوئی کمی نہیں آتی۔
محققین نے بتایا کہ کافی دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے مشروبات میں سے ایک ہے تو اس کے فوائد کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ کافی میں چینی اور دودھ یا کریم کے اضافے سے صحت کے لیے اس کے فوائد گھٹ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت کم تحقیقی رپورٹس میں کافی میں چینی یا دودھ وغیرہ کے اضافے کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اس میں لوگوں کی جانب سے رپورٹ کیے گئے ڈیٹا پر انحصار کیا گیا، تو نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔