Time 16 جون ، 2025
صحت و سائنس

کمر درد جیسے عام مسئلے سے بچانے میں مددگار آسان ترین طریقہ

کمر درد جیسے عام مسئلے سے بچانے میں مددگار آسان ترین طریقہ
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

اگر آپ کمردرد کی وجہ سے پریشان ہیں تو ایسا صرف آپ کے ساتھ نہیں ہورہا، ہر 5 میں سے 4 افراد کو زندگی میں اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

کمر درد متعدد افراد کے لیے روزمرہ کے کاموں کو مشکل بنا دیتا ہے۔

مگر ایک بہت آسان عادت کو اپنا کر آپ اس عام ترین مسئلے سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

جی ہاں واقعی روزانہ چہل قدمی کرنے سے آپ دائمی کمر درد کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کرسکتے ہیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 100 منٹ تک چہل قدمی کرنے سے دائمی کمر درد سے متاثر ہونے کا خطرہ 23 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی سرگرمیوں سے کمر درد کے مسئلے کی روک تھام آسانی سے کی جاسکتی ہے۔

درحقیقت محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آسان ورزشوں جیسے چہل قدمی سے بھی ہم خود کو دائمی کمر درد سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

تحقیق کے دوران چہل قدمی اور کمر درد سے تحفظ کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

اس مقصد کے لیے 20 سال یا اس سے زائد عمر کے 11 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

یہ ڈیٹا 2017 سے 2019 کے درمیان اکٹھا کیا گیا تھا اور ان افراد کو 7 دن تک ٹریکرز پہنا کر ان کی چہل قدمی کا ڈیٹا جمع کیا گیا۔

بعد ازاں ان افراد کی صحت کا جائزہ 2021 سے 2023 کے دوران لیا گیا اور معلوم کیا گیا کہ کسی کو کمر درد کا سامنا ہوا یا نہیں۔

ان افراد کو چہل قدمی کے دورانیے کے مطابق 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جو روزانہ 78 منٹ سے کم وقت تک چلنے کے عادی تھے، دوسرا گروپ 78 سے 100 منٹ تک چہل قدمی کرنے والوں کا تھا۔

تیسرے گروپ میں 101 سے 124 منٹ جبکہ چوتھے میں 125 منٹ یا اس سے زائد وقت تک چلنے والوں کو شامل کیا گیا۔

تحقیق کے نتائج میں دریافت ہوا کہ روزانہ چلنے کے وقت میں جتنا زیادہ اضافہ ہوتا ہے، دائمی کمر درد کا خطرہ اتنا گھٹ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق معتدل سے تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے کمر درد سے بچنے میں زیادہ مدد ملتی ہے۔

البتہ سست روی سے چلنے سے بھی کمر درد کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اس میں صرف ایک ہفتے کی چہل قدمی کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ چہل قدمی سے کمر درد کا خطرہ کیوں گھٹ جاتا ہے۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ چہل قدمی کی عادت اپنانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ صحت کو فائدہ ہی ہوتا ہے۔

اس سے قبل جون 2024 میں آسٹریلیا کی میکوائر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ چہل قدمی کو عادت بنانے سے کمر درد سے بچنا ممکن ہو سکتا ہے۔

تحقیق میں 701 ایسے بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو ماضی میں کمر درد کا سامنا ہوچکا ہوتا تھا۔

انہیں 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک کو چہل قدمی کے پروگرام کا حصہ بنایا گیا، دوسرے کو فزیو تھراپی سے متعلق کلاسز میں بھیجا گیا جبکہ تیسرے کو معمول کے مطابق زندگی گزارنے کی ہدایت کی گئی۔

تینوں گروپس کی ان سرگرمیوں کو 6 ماہ تک برقرا رکھا گیا جس کے بعد ان کی صحت کا جائزہ ایک سے 3 سال تک لیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ چہل قدمی کرنے سے کمر درد کا سامنا ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد میں کمر درد کی شکایت 208 دن تک دوبارہ نہیں ہوئی جبکہ فزیو تھراپی گروپ میں شامل افراد کو 112 دن تک اس کا سامنا نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ چہل قدمی کے لیے خرچہ کرنے کی ضرورت نہیں اور ایسی جسمانی سرگرمی ہے جو ہر ایک ہی اپنا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی یہ نہیں جانتے کہ چہل قدمی کمر درد سے بچانے کے لیے مؤثر کیوں ہے مگر ہمارا خیال ہے کہ اس سے ریڑھ کی ہڈی کا اسٹرکچر مضبوط ہوتا ہے جبکہ اسے آرام بھی ملتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل دی لانسیٹ میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :