پاکستان
21 مارچ ، 2013

کراچی سے مافیا زکے خاتمے اور نئی حلقہ بندیوں تک امن ممکن نہیں،جسٹس افتخار

کراچی سے مافیا زکے خاتمے اور نئی حلقہ بندیوں تک امن ممکن نہیں،جسٹس افتخار

کراچی … چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی سے اسلحہ ، قبضہ مافیا کے خاتمے اور نئی حلقہ بندیاں ہونے تک امن وامان کا قیام ممکن نہیں۔رینجرز کہتی ہے کوئی نوگوایریا نہیں جبکہ پولیس افسران کہتے ہیں وہ لیاری نہیں جاسکتے۔رینجرز کی رپورٹ کے مطابق لیاری پر امن علاقہ ہے تو جائیں اور ارشد پپو کے قاتلوں کو گرفتار کرکے لائیں۔چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کراچی بے امنی عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔عدالت نے قائم مقا م آئی جی سندھ غلام شبیر شیخ نے استفسار کیا کہ جرائم میں ملوث ملزم ارشد پپو اور دیگر کو کسطرح قتل کیا گیا۔ کتنے افراد گرفتار کئے گئے اور کون لوگ ملوث ہیں ؟ایس پی لیاری نجم ترین نے بتایا کہ ارشد پپو کو ڈیفنس سے اٹھوایا گیا اور لیاری میں قتل کیا گیا ،ایک لاش مل گئی باقی کی تلاش جاری ہے۔ ارشد پپو کو گینگ وار کے ملزمان نے پرانی دشمنی کے باعث قتل کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لیاری میں امن قائم کیوں نہیں ہورہا؟ڈی آئی جی ساوٴتھ شاہد حیات نے جواب دیا کہ وہاں بعض علاقوں میں پولیس نہیں جاسکتی۔رینجرز بھی 200اہلکار وں کے بغیر داخل نہیں ہوسکتی۔ارشد پپو گروپ کو ایک سیاسی جماعت کی حمایت حاصل ہے تو بابالاڈلا گروپ کو دوسری سیاسی جماعت کی۔سپریم کورٹ میں نوگو ایریا بالخصوص لیاری سے متعلق ڈی جی رینجرز نے تحریری جواب جمع کرایا۔جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی رینجرز کی رپورٹ کے مطابق لیاری شہر کا سب سے پر امن علاقہ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو رینجرز،پولیس لیاری سے ارشد پپو کے قاتلوں کو گرفتار کر ے۔لیاری پر امن ہے تو لاشیں اور ٹارچر سیل کیوں مل رہے ہیں۔ رینجرز ، پولیس اور چیف سیکریٹری بیٹھ کر مشترکہ لائحہ عمل طے کریں اور سپریم کورٹ کا آگاہ کریں۔ سپریم کورٹ نے کنٹریکٹ پر ریٹائرڈ افسران کی تعیناتی کی منسوخی پر عملدرآمد کیلئے 14 پولیس افسران سیکریٹری سروسز، چیف سیکریٹری اور دیگر کو کل طلب کرلیا۔لارجر بینچ کیس ٹوکیس جائزہ لے گا۔سپریم کورٹ نے ایس پی اینٹی انکروچمنٹ سیل عرفان بہادر کو کل طلب کرتے ہوئے ریونیو حکام کو ملٹی میڈیا پر کراچی کی زمینوں کے ڈیجیٹل نقشے دکھانے کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لیز پر دی گئی زمینوں کی مد میں قومی خزانے میں کتنی رقم جمع ہوئی بتایا جائے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ کتنی زمینوں کی الاٹمنٹ شرائط پوری نہ ہونے کی سبب منسو خ کی گئی۔ سپریم کورٹ نے اس بارے میں بھی رپورٹ طلب کرلی۔

مزید خبریں :