پاکستان
03 اپریل ، 2013

میڈیا کیلئے الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق، نفرت، تشدد والا مواد نشر نہ کیا جائے

میڈیا کیلئے الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق، نفرت، تشدد والا مواد نشر نہ کیا جائے

اسلام آباد … الیکشن کمیشن نے میڈیا کیلئے 15 نکاتی انتخابی ضابطہ اخلاق کی منظوری دے دی، جس کے مطابق میڈیا نفرت، تشدد یا امن عامہ خراب کرنے والا کوئی مواد نشر نہیں کرے گا۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق عام انتخابات میں عوام کو ووٹ، امیدواروں اور سیاستدانوں سے متعلق آگاہی دینا میڈیا کی ذمہ داری ہے، انتخابات کے دوران متوازن اور غیر جانبدارانہ کوریج کرنا ہو گی۔ میڈیا کسی ایک پارٹی، امیدوار کے حق میں یا خلاف پروگرام نشر نہیں کرے گا، انتخابی کوریج کے دوران افواہوں، غلط بیانی اور قیاس آرائیوں سے اجتناب کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے کا تمام سیاسی جماعتیں اور امیدوار احترام کریں گے۔ میڈیا برداشت اور احترام کا پرچار کرے گا، مقامی انتظامیہ کے حکام میڈیا کے خلاف کسی قسم کے تشدد اور ہراساں کرنے کی کارروائیوں کی تحقیقات کرے گی، تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے واضح بیان جاری کریں گے کہ میڈیا کی تنقید پر اسے نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق میڈیا کسی جماعت کے غیر قانونی بیان کا قانونی طور پرذمہ دار نہیں ہو گا، جس کا اطلاق کسی بھی ٹیلی کاسٹ کے نشر مقرر پر بھی نہیں ہو گا، کسی بھی امیدوار کی ہتک پر میڈیا غلطی کی درستگی کرے گا اور متاثرہ امیدوار کا موٴقف بھی دیا جائے گا، امیدواروں یا جماعتوں کے اشتہارات کو پیڈ مواد لکھ کر نشر کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق میڈیا تمام سیاسی جماعتوں کو غیر جانبداری کے ساتھ موقع فراہم کرے گا، کوئی امیدوار بطور میزبان کام نہیں کر سکے گا، میڈیا عوام کو ووٹ کے حق سے متعلق آگاہی کے خصوصی پروگرام نشر کرے گا، اگر کوئی الیکشن پولز جاری کرے گا تو سروے کی مکمل تفصیلات دینا ہوں گی اور اپنا طریقہ کار بھی بتانا ہو گا۔ ضابطہ اخلاق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میڈیا بغیر اجازت کسی بھی حتمی نتیجے کا اعلان نہیں کر سکے گا اور بتانا ہو گا کہ نتیجہ غیر حتمی، غیر سرکاری یا جانبدارانہ ہے اور تب تک حتمی نہ سمجھا جائے جب تک الیکشن کمیشن اس کا اعلان نہ کر دے۔ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد یقینی بنانے کا طریقہ کار وضع کرے گا، الیکشن کمیشن کی شکایات کمیٹی اس معاملے پر شکایتیں سنے گی، جس کا سربراہ کمیشن کا ڈی جی پبلک ریلیشنز ہو گا۔ شکایات کمیٹی میں پی بی اے، اے پی این ایس، پی سی پی، سی پی این ای ، پی ٹی وی، پی بی سی، پی ایف یو جے، سیفما اور سون کے نمائندے شامل ہوں گے۔

مزید خبریں :