08 مارچ ، 2012
پشاور… پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سیکورٹی ایجنسیوں کو تجویز دی ہے کہ گرفتار شدت پسندوں کو ان کے جرائم کی نوعیت کے حوالے سے تین درجات میں تقسیم کیا جائے۔ لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس دوست محمد خان نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں سیکورٹی ایجنسیوں کو تجویز دیتا ہوں کہ ہائی پروفائل شدت پسندوں کو اے کٹیگری میں رکھا جائے، جبکہ معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث شدت پسندوں کو بی اور سی کٹیگری میں رکھا جائے اور انہیں پرامن رہنے کی شرائط پر ضمانت پر رہا کیا جائے، تاہم متعلقہ تھانے کے ایس ایچ کو ان کی مسلسل نگرانی پر مجبور کیا جائے۔ اس طرح سیکورٹی ایجنسیوں پر بوجھ کم ہوگا۔ چیف جسٹس نے ایک اور کیس کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر پشاور میں 14 فروری کو گورنر، وزیر اعلیٰ اور کورکمانڈر کے اجلاس کے منٹس عدالت میں پیش کئے جائیں۔