22 مئی ، 2013
ڈیلس…راجہ زاہد اختر خانزادہ/نمائندہ خصوصی…اقوام متحدہ میں سابق ایرانی سفیر ڈاکٹر جعفر محلاتی نے کہا ہے کہ علامہ اقبال نے جمہوریتکی نئی تفسیر اسلامی نظریہ مملکت کے ساتھ پیش کی۔ان کے نزدیک ایرانی انقلاب میں علامہ اقبال کے نظریات کا بہت ہاتھ تھا کیوں کہ اقبال نہ صرف فارسی کے شاعر تھے بلکہ ایران میں ایک مفکر کی حیثیت سے بہت مقبول ہیں۔اقبال رومی کے پیرو کار کی حیثیت سے تصوف کو بھی معاشرتی تبدیلی کا ایک ذریعہ تصور کرتے تھے۔ سمپوزیم ساؤتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ کی تقریب میں ایک سیشن جمہوریت اور اقبال کے مختلف پہلوؤں پر مذاکرہ اور تقاریر کے علاوہ محفل موسیقی بھی شامل تھا۔ڈیلس کاؤنٹی کی کمشنر ٹریسا ڈینئل نے اس موقع پر کہا کہ امریکا میں یا کسی بھی جگہ اقلیتوں کے بغیر جمہوریت کا تصور نا مکمل ہوتا ہے۔ ٹریسا ڈینئل نے علمی سمپوزیم کے انعقاد پر پر تنظیم کو مبارک باد بھی پیش کی۔یونیورسٹی آف اوکلو ہوما کی پر وفیسرڈاکٹر نائلہ علی خان نے کہا کہ ڈاکٹر امحمد قبال کے آباؤ اجداد کا تعلق کشمیر سے تھااور ہر کشمیری کو ان پر فخر ہے ان کے مطابق علامہ اقبال کو معاشرے کے پسے ہو ئے طبقے کی بہت فکر تھی۔تنظیم کے صدر ڈاکٹر قیصر عباس نے علامہ اقبال اور اکیسویں صدی کے موضوع پر مقالہ پیش کرتے ہو ئے کہا کہ شاعر مشرق فرقہ بندی اور دہشت گر دی کے مخالف تھے اور انہوں نے ہمیشہ مسلم دنیا کے اتحاد کی بات کی۔ اردو کی معروف شاعرہ اور مصنفہ تلمیذ فاطمہ نے علامہ اقبال کے تصور وقت پر مقالہ پیش کرتے ہو ئے زوردیا کہ انہوں نے وقت کو ایک وسیع معنوں میں استعمال کیا ہے جس میں گردش اور تسلسل کو اہمیت حاصل ہے مگر ان سے باہر نکلنے کا تصور بھی پیش کیا۔انڈیا کے ممتاز اسٹیج ڈائریکٹر ویندر داس نے کہا کہ ڈرامے معاشرے کے مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم کردرا ادا کرتے ہیں۔سیاسی راہنما جناب سید فیاض حسن نے جنوبی ایشیا میں جمہوریت کے ارتقاء پر بحث کی ۔ ماہرقانون توصیف کمال نے پاکستان کے حالیہ انتخابات پر تبصرہ کیا۔تقریب کی نظامت ڈاکٹر ارجمند ہاشمی نے کی ۔ساؤتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ کے بورڈ ممبران راجہ مظفر،آفتاب صدیقی۔آصف آفندی ،سراج بٹ اور زاہد اختر خانزادہ نے تقریب میں مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور تعارف کرایا۔رات گئے اس علمی اور ادبی سمپوزیم کے اختتام پر محفل موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں معروف گلو کار استاد سلامت علی خان نے کلام اقبال پیش کیا۔ سمپوزیم کا انعقاد معروف پاکستانیوں جن میں ڈاکٹر کوثر،ڈاکٹر اشفاق صدیقی، ڈاکٹر بشیر احمد،ڈاکٹ ارجمند ہاشمی، اشرف لون اور جناب عرفان علی کے علاوہ فن ایشیا ریڈیو،مسلم کمیونٹی سینٹر، فور ہیومن سروسز پاکستان کرانیکل کے تعاون سے کیا گیا ۔اہل شہر نے ایسی سنجیدہ محفل کے انعقاد کا خیر مقدم کیا جس میں مختلف ملکوں کے دانشوروں نے ایک اہم موضوع پر گفتگو کی جس کا تعلق مشرق،مغرب اور ان کے اپنے مسائل سے تھا۔