24 مئی ، 2013
لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ طاقت ملنے کے بعد خواہشات کا غالب آجانا فطرت کا حصہ ہے اور یہ بشری کمزوری ہے کہ انسان کی خواہشات کی کوئی حد نہیں ہوتی ۔یہ بات انہوں نے جمعہ کے روز تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی ،عبوری رابطہ کمیٹی اور مختلف شعبہ جات کے ذمہ داران کے چوتھے سیشن سے ٹیلی فون پرخطاب کرتے ہوئے کہی۔انھوں نے کہاکہ ہمیں خوداحتسابی اور اجتماعی محاسبہ کے عمل کے دوران اس بات کا جائزہ بھی لینا چاہئے کہ کس موسم میں مکھیوں اور مچھروں کی افزائش زیادہ ہوتی ہے، ایم کیوایم، بلدیاتی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق اور صوبے کی مخلوط حکومت میں شامل ہوتی رہی تو تحریکی ذمہ داروں میں خرابیاں بھی جنم لینے لگیں کیونکہ آسائش اورآرام دہ زندگی انسان کو کاہل سست اور آرام طلب بنادیتی ہے ،محنت مشقت کے کام سے دورلے جاتی ہے اور وہ بشری خامیوں کا شکار ہوکر اپنی انا کے خول میں اس طرح بند ہوجاتے ہیں کہ انہیں اپنی ذات کے علاوہ باہر کی دنیا نظر نہیں آتی۔انھوں نے کہاہے کہ ہماری تحریک کے قیام کامقصد کسی علاقائی قومیت یاطبقہ کے خلاف نفرت پھیلاناہرگزنہیں بلکہ محروم لوگوں کے حقوق کیلئے جدوجہدکرناہے۔ میں نے زمانہ ء طالبعلمی کے دوران یونیورسٹی کی دہلیزپر قدم رکھتے ہوئے جن کربناک لسانی اورعلاقائی تفرقات کاسامناکیاان تفرقات کاپاکستان میں موجودکسی لسانی وعلاقائی رشتے سے صدیوں کوئی تعلق نہ تھا۔جو طبقہ ہجرت کے عمل سے گزرکرتقسیم ہند کے بعدبھارت سے پاکستان اس امیدپرمنتقل ہوا کہ یہ وطن ہمارا سائبان ہوگا، یہ ہماراشیلٹرہوگا، مددگار ہوگا اور ہمارااپناہوگا لیکن یونیورسٹی میں قدم رکھنے کے بعدجوحقائق آشکارہوئے تومجھے اس کی تصویر ان امیدوں اور خیالات کے یکسرمخالف نظرآئی جس کے بعد میں نے ہجرت کرنے والے گمنام لوگوں کی شناخت اورانکے حقوق کے حصول کیلئے جامعہ کراچی سے تحریک کا آغاز کیا۔ میں نے 1978ء سے لیکر آج کے دن تک اپنے کارکنوں کوکرپشن ، بے ایمانی، دھوکہ بازی اورمعاشرتی برائیوں میں پڑنے کادر س نہیں دیا ۔ میر ا پورا خاندان ا س وقت ملک میں نہیں ملک سے باہر دیار غیر میں اپنے بال بچوں کی زندگی بچانے کیلئے جلا وطن ہوا اوردیارغیرمیں محنت ومزدوری کرتا رہا ، شائدیہ بات سن کر لوگوں کو تعجب ہو کہ میرا بہنوئی جو سیمنس کمپنی میں افسر تھا،میرابھائی جو کے ایس سی میں افسر تھا وہ دیارغیرمیں چپراسی اور چوکیدار کی نوکریاں کرتے رہے ۔ یہ بات میں قوم کے سامنے اسلئے رکھ رہا ہوں کہ نہ میں نے اپنے خاندان کیلئے کبھی تحریک سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا خواہ وہ الیکشن کا مرحلہ ہو یا بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ ہو ،میں نے اپنے خاندان کو کبھی ٹکٹ نہ دیے اور اس کا فائدہ اٹھانے نہ دیا۔انہوں نے کہاکہ میں متعدد بار اصلاح احوال کیلئے ری آرگنائزیشن کر تا رہا لیکن اس مرتبہ مجھے بہت مشکل اور کٹھن فیصلے کرنے پڑے۔ انھو نے تمام کارکنوں اورذمہ داروں کوہدایت کی کہ وہ اتوار کے اجلاس میں رابطہ کمیٹی کیلئے اپنے اپنے سیکٹر سے میرٹ کی بنیادپر ایک ایک تعلیم یافتہ ایماندار آدمی کانام عبوری رابطہ کمیٹی کودیں۔ جو نام پیش کریں اس کیلئے کسی قسم کی لابنگ ہرگز نہ کریں، اگر کسی نے پہلے سے ماحول بناکر اپنی پسند کے فرد کو لانے کی کوشش کی اور تحقیق کرنے پر یہ بات ثابت ہوگئی تو ایساعمل کرنے والے سیکٹر، سیکٹرکمیٹی اور سیکٹرکے کارکنان سے میرا کوئی رابطہ اور واسطہ نہیں رہے گا۔