22 دسمبر ، 2013
تھرپارکر…تھر کے صحرا میں طویل خشک سالی کے بعد قحط کا خوف جنم لینے لگا ہے۔ اس بدلتی صورتحال کے نتیجے میں بوند بوند کو ترسنے والے مکین اب دو وقت کی روٹی کے لئے بھی پریشان ہیں۔ مٹھی بھر اناج کو چکی میں پیس کر آٹا بنانے والی خاتون کے لئے گندم کے چند دانوں سے گھر کے تمام افراد کا پیٹ بھرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے ۔زندگی بھر پھٹے پرانے کپڑوں میں گذر سفر کا عذاب اور موسموں کی اذیتیں، علاقہ مکین کس کس دکھ کو روئیں، پیاس تو ویسے ہی تھری عوام کا مقدر ہے مگر یہ مسائل شاید کافی نہیں اسی لئے اب ان کی خشک زندگیوں میں قحط سالی بھی ڈیرے ڈالنے لگی ہے۔پانی بھی کنووٴں میں نیچے ہوتا جا رہا ہے ،پچھلے سال بھی امدادی گندم نہیں ملی تھی اب پھر قحط سالی ہے ۔مون سون کے موسم میں تھری خواتین نے کالی گھٹاوٴں سے بارش کی بوندوں کیلئے بڑی التجائیں کیں، مگرصحرائے تھر کے اکثر علاقوں میں ساون کی کالی گھٹائیں تو نہ برسیں لیکن قحط سالی کے سائے ضرور منڈلانے لگے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرطاہر میمن کا کہنا ہے کہ ہم اقدامات کر رہے ہیں، ہم نے تھر کو آفت زدہ قرار دینے کیلئے لکھا ہے۔مقامی افراد نے حکومتی اعلا نات کو تسلی بخش تو ضرورقرار دیا ہے مگر ماضی میں ان اقدامات کے تلخ تجربے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔خشک سالی کے اثرات اب تھر کے صحرا میں جابجا دکھائی دینے لگے ہیں، مقامی افراد کا مطالبہ ہے کہ حالات کی سنگینی سے قبل حکومت اس بحران پہ قابو پانے کے لئے فوری اقدامات کرے۔