22 مارچ ، 2014
ڈیلس …راجہ زاہد اختر خانزادہ…ڈیلس میں غیر سرکاری تنظیم ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ نے اقلیتوں کے تحفظ اور ان کے حقوق پر ایک سیرحاصل اعلان جاری کیا ہے جو گزشتہ جنوری میں اسی موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس کی سفارشات پر مبنی ہے۔ جاری شدہ ڈیکلریشن میں انفرادی‘ قومی‘ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تعلیمی نظام میں ترمیم‘ دہشت گردی کے متاثرین کی امداد‘ مذہبی اور سیاسی رہنماؤں میں مذاکرات اور صحافیوں کی تربیت کی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ اعلان میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک کو امداد دیتے وقت ان پر سیاسی اور اقتصادی پابندیوں کا اطلاق اور تارکین وطن اپنی حکومتوں پر اقلیتوں کے تحفظ کا مطالبہ کریں‘ علاقے کے 8 ممالک اقوام متحدہ کے آرٹیکل (55)C‘ یو این چارٹر اور انسانی حقوق کے ڈیکلریشن کی مکمل پاسداری کریں اور ادار, کی تحقیقاتی کارروائیوں میں مکمل تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔ تنظیم کے صدر ڈاکٹر قیصر عباس نے کہا ہے کہ ملکوں کے اقتصادی‘ معاشرتی اور قانونی نظام‘ اکثریتی آبادی کا تحفظ اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کا ذریعہ ہیں جنہیں تبدیل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری اقلیتوں کے خلاف دہشت گردی روکنے کیلئے موثر اقدامات کرے۔ ڈیکلریشن میں فوجی اور سیاسی اداروں پر زور دیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کریں اور اپنے ”پسندیدہ دہشت گردوں“ کی سرپرستی کا کھیل ختم کیا جائے۔ سفارشات کے مطابق جب تک دہشت گردوں کو کمزور نہ کیا جائے‘ ان سے مذاکرات بے معنی رہیں گے۔ علاقائی تعاون کی جنوبی ایشیائی تنظیم SAARC سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ علاقے میں مذہبی‘ سماجی اور ثقافتی‘ اقلیتوں‘ عورتوں اور بچوں کے حقوق کیلئے ایک چارٹر کا اعلان کیا جائے۔ اعلان کے مطابق چونکہ دہشت گردی کے جراثیم بچوں کے ذہن میں ابتدائی تعلیم کے ذریعے داخل کئے جاتے ہیں لہٰذا تمام سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کے نصاب سے تشدد‘ نفرتوں اور دہشت گردی کے مواد کو خارج کیا جائے۔ ان سفارشات کے تحت ذرائع ابلاغ بھی اقلیتوں کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور ضروری ہے کہ صحافیوں اور میڈیا کے رہنماؤں کی تربیت کے پروگرام شروع کئے جائیں۔ میڈیا اور سماجی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ معاشرے میں امن و امان کیلئے فعال کردار ادا کریں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔ یہ سفارشات معروف اسکالرز اور دانشوروں نے جنوری میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں پیش کی تھیں جس میں اقلیتوں کے حقوق اور ان پر ہونے والے مظالم پر مذاکرات کئے گئے تھے۔ ان اسکالرز میں پاکستان کے دانشور پرویز ہود بھائی‘ سماجی کارکن کرشاننی‘ دھرما راج‘ ماہر قانون امجد محمود خان‘ اسکالر حسنین والجی‘ پاکستان سے آئے ہوئے صحافی علاؤ الدین خانزادہ‘ ماہر سماجیات ڈاکٹر راگھو سنگھ‘ انٹرفیتھ رہنماء پیٹر بھٹی اور مقامی یونیورسٹی کے شعبہ انسانی حقوق کے سربراہ ڈاکٹر رک ہیلرن شامل تھے۔ اقلیتوں کے تحفظ پر اس اہم دستاویزات کا مکمل متن تنظیم کی اس ویب سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے: www.sadew.org کانفرنس کی ویڈیو بھی اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں: http://we.tl/G4ukyngawz۔