12 اپریل ، 2012
نئی دہلی… بھارت کے سیکریٹری خارجہ رنجن متھائی کا کہنا ہے کہ بھارت امن مذاکرات آگے بڑھانے کی کوششوں کے تحت کشمیر کے متنازع علاقے پر پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے۔امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق بھارتی سیکریٹری خارجہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ چھ ماہ پہلے تک پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کے سلسلے میں اتنے پرامید نہیں تھے، لیکن حال ہی میں پاکستان نے جو اقدامات کئے ہیں ان سے اشارہ ملتا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے میں سنجیدہ ہے۔ رنجن متھائی کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں پاکستان کی ناکامی امن مذاکرات میں اہم رکاوٹ ہے، پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف سنجیدگی سے کارروائی کرے جو بھارت پر حملے کے لئے پاکستانی سرزمین استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے مذاکرات آگے بڑھیں گے بھارت مسئلہ کشمیر پر سنجیدہ بات چیت کی بحالی پر غور کرے گا۔ بھارتی حکومت کو ایسے معاہدے پر خوشی ہوگی جس کے تحت کشمیر کی موجودہ سرحدیں برقرار رہیں لیکن لائن آف کنٹرول پر بڑے پیمانے پر لوگوں کی آمد و رفت اور تجارت کی اجازت دی جائے۔ اب یہ پاکستان کو فیصلہ کرنا ہے کہ امن مذاکرات پر کیسے پیش رفت ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دورہ پاکستان کے اعلان سے پہلے پاکستان کی طرف سے کچھ ٹھوس اقدامات دیکھنا چاہتی ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کا کہنا ہے کہ اگرچہ بات چیت کے دوران لب و لہجے میں تبدیلی آئی ہے لیکن پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔