پاکستان
16 اپریل ، 2012

بی بی قتل کیس کی صحیح تحقیقات نہ کراپانا بدقسمتی ہے، چیف جسٹس

بی بی قتل کیس کی صحیح تحقیقات نہ کراپانا بدقسمتی ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد… چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخارمحمد چودھری نے ریمارکس میں کہاہے کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں اقوام متحدہ کمیشن کی رپورٹ ، منظرعام پر آنا چاہیئے تھی ، حکومت کی طرف سے اپنی لیڈر کے قتل کیس کی صحیح تحقیقات نہ کراپانا بدقسمتی ہے ۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بینظیر بھٹو قتل کیس کی دوسری ایف آئی آر درج کرانے کے مقدمہ کی سماعت کی، درخواست گزار اسلم چودھری نے کہاکہ بینظیرقتل کیس میں یواین رپورٹ ، عام نہ کرنے میں بدنیتی شامل ہے، مقدمہ کے ایک فریق وزیرداخلہ رحمان ملک کے وکیل انورمنصور نے مزید مہلت کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہاکہ رحمان ملک کو تو بیان دینے خود آنا چاہیئے تھا، جو شخص تمام معاملات کے اوپر بیٹھا ہے وہ کیسے آزادانہ تحقیقات کرائے گا، یہ خیردین یا نور دین کا کیس نہیں، ملک اور دنیا کی سب سے بڑی لیڈر کا قتل کیس ہے،انہوں نے کہاکہ کتنی بدقسمتی ہے کہ حکومت اپنی ہی لیڈر کے قتل کی صحیح تحقیقات نہیں کراسکی اور کیس میں اصل بندے تک نہیں پہنچا جاسکا ، یواین کمیشن کی رپورٹ پر 6 کروڑ روپے سے زائد خرچ ہوئے اسکی رپورٹ ، منظرعام پر نہیں لائی گئی، ایک اور فریق چودھری پرویز الٰہیکے وکیل خالد رانجھا پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ بدقسمتی ہے کہ آپ دوسری ایف آئی آر درج نہ کرانے کا کہہ رہے ہیں،چیف جسٹس نے کمال شاہ اور رحمان ملک کے پیروی کرنے والوں کو کہاکہ آپ لوگ اپنے موکلان کا درجہ دیکھیں اور محترمہ بینظیر بھٹو کا درجہ دیکھیں، بعد میں مقدمہ کی سامعت 24 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

مزید خبریں :