13 ستمبر ، 2014
کراچی…رفیق مانگٹ........ فرانسیسی اخبارLe Parisien کے مطاق2002میں کراچی میں فرانسیسی انجینئرز کی بم دھماکوں میں ہلاکت کی تفتیش کرنے والے انسداد دہشت گردی کے جج مارک ٹریویڈک نے اسلام آباد حکام سے پاکستان آنے کی اجازت طلب کرلی ہے۔ کراچی میں8مئی2002میں11فرانسیسی انجینئرز کی ہلاکت پر دو سال سے مامور انسداد دہشت گردی کے جج اس کیس کا جائزہ لینا چاہتے ہیں جس کا انہیں اشارہ دیا گیا ہے۔ تاہم پاکستان جانے کی تاریخ اور وہاں تحقیقات کی حد تک پاکستانی حکام سے اتفاق کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مارک ٹریویڈک رواں برس کے آخر تک پاکستان جا سکتے ہیں۔ان کا سفر فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔اس وقت مارک ٹریویڈک کا پاکستان کا دورہ کرنے کا مقصد پاکستانی قانونی کارروائی کا جائزہ لینا جس میںسماعت کی ٹرانسکرپٹ بھی شامل ہے۔بارہ برس بعد جج اس مقدمے کا آخری سرا تلاش کرنا چاہتے ہیں،اگر پاکستانی حکام نے اتفاق کیا تو یہ مقدمہ اہم موڑ لے سکتا ہے۔فرانسیسی عدالتی ذرائع کے مطابق اتنے بڑے مقدمے کے بارے جائے وقوعہ سے متعلق کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔کسی بھی مشتبہ شخص سے کوئی پوچھ گچھ، یا گواہی کا ریکارڈ نہیں ہے کرائم سین کے متعلق کوئی ریکارڈ نہیں۔اخبار کے مطابق پاکستانی حکام نے اس سلسلے میں کوئی سستی نہیں دکھائی، واقعے کے دوسرے روز ہی سیکڑوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ دسمبر 2002میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا۔ان میں سے ایک کو رہا کردیا گیا،2003میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو کو سزا ئے موت سنائی ،تاہم جون2009میں سندھ ہائی کورٹ سے وہ دونوں بھی بری ہو گئے۔اس حملے کی کبھی بھی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔فرانسیسی حکام نے اس سانحے کو آگسٹا آبدوزوں کی کمیشن سے جوڑا، جس کی تحقیق مالی پہلو سے کی گئی جسے حال ہی میں بند کردیا گیا۔