30 اپریل ، 2012
واشنگٹن (جنگ نیوز) القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی زندگی پر لکھی گئی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسامہ ایبٹ آباد میں بیوی بچوں کے ساتھ ریٹائرڈ زندگی گزار رہا تھا، اس دوران انہوں نے کتاب پڑھنے اور خبریں سننے کے مشغلے کو آگے بڑھایا ، دنیا کے مطلوب ترین شخصیات کیلئے اس سے زیادہ بہتر زندگی کوئی نہیں ہوسکتی۔ علاوہ ازیں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر اوباما اور اس کی قومی سلامتی ٹیم نے ایبٹ آباد میں روپوش القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کیلئے چھوٹے بم گرانے ‘بی 2 سے بمباری کرنے اور پاکستان کو مشترکہ آپریشن کی دعوت دینے سمیت مختلف آپشنز پر غور کیا۔ امریکی حکام کے درمیان بحث کا آغاز آپریشن سے چھ ہفتے قبل شروع ہو گیا تھا ۔ اس وقت کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور سابق وائس چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل جیمز کارٹ رائٹ نے چھوٹے بموں کے ذریعے اسامہ کے کمپاوٴنڈ کو تباہ کرنے کی تجویز دی تھی۔ اخبار کے مطابق اسامہ کی زندگی کے آخری دس سالوں پرلکھی گئی کتاب منگل کے روز منظرعام پر لائی جائی گی۔ اخبار نے کتاب کے چند اقتباس کا حوالہ بھی دیا ہے۔ پیٹربرگس کی کتاب ‘”اسامہ بن لادن کی نائن الیون سے ایبٹ آباد تک کی زندگی کے دس سال “اسامہ کی پہلی برسی کے موقع پر 2 مئی منگل کو منظرعام پر لائی جائے گی ‘کتاب میں بن لادن کے ایبٹ آباد میں 6 سال تک کے قیام کا احاطہ کیا گیا ہے ‘کتاب میں ان کے آخری الفاظ کو بھی شامل کیا گیا جس وقت آپریشن کے دوران انہوں نے اپنی چوتھی بیوی سے کہا کہ وہ بتی نہ جلائے ۔کتاب میں کہا گیا اسامہ بن لادن نے ایبٹ آباد میں انتہائی آرام دہ زندگی گزاری اور اس دوران انہوں نے کتاب پڑھنے اور خبریں سننے کے مشغلے کو آگے بڑھایا اور دنیا کے مطلوب ترین شخصیات کیلئے اس سے زیادہ بہتر زندگی کوئی نہیں ہوسکتی۔