03 مارچ ، 2015
لاہور..........لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کو آج 6 سال ہو چکے ہیں،حملے کا ماسٹر مائینڈ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے جرم میں پھانسی چڑھادیا گیا،کئی حملہ آور پولیس مقابلوں میں مارے گئے،کچھ کی تفتیش جاری ہے،لیکن پاکستان میں بین الاقوامی کر کٹ بحال نہیں ہو سکی۔ 3مارچ 2009ء صبح وقت تھا 8 بج کر 40 منٹ،سری لنکن کرکٹ ٹیم دوسرے ٹیسٹ کے تیسرے دن کھیلنے قذافی سٹیڈیم جا رہی تھی، ٹیم کی بس جونہی لبرٹی گول چکر پہنچی،12 مسلح دہشت گردوں نے اچانک حملہ کر دیا۔ دہشت گردوں نےفائرنگ کے علاوہ دستی بم بھی استعمال کیے۔حملے میں 8سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے۔ پولیس کے 7جوان اور دو راہگیر لقمہ اجل بن گئے،اس کے باوجود بس ڈرائیور نے کمال جرأت کا مظاہرہ کیا اور مہمان ٹیم کو برق رفتاری سے قذافی اسٹیڈیم لے گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعے کا ذمہ دار پنجابی طالبان کو ٹھہرایا۔ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا،جو گزشتہ دنوں فیصل آباد میں پھانسی چڑھا دیا گیا جبکہ اس کے دو ساتھی زبیر عرف نیک محمد اور عبدالوہاب قیدہیں۔ اس سیاہ دن کو گزرے 6سال ہو گئے،لیکن کرکٹ کے میدان آج بھی سنسان پڑے ہیں۔ یہی نہیں، عالمی کرکٹ کے روٹھ جانے سے پی سی بی بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔