19 مارچ ، 2015
اسلام آباد.......سپریم کورٹ نے توہین عدالت مقدمے میں اے اے آر وائی کے مالک اور مبشر لقمان کی طرف سے ہر سماعت پر وکیل تبدیل کرنے پر سرزنش کی اورکہاکہ ہم کیوں نا آپ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، اوپر سے معافی مانگتے ہیں اور پھر عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز بے بنیاد پروگرام کرتے ہیں، جب جیل جائیں گے تو سمجھ آئے گی ۔ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس اعجاز چوہدری اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل بنچ نے عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز پروگرام پر اے آر وائی کے اینکر مبشر لقمان اور مالک سلمان اقبال کے خلاف توہین عدالت مقدمات کی سماعت کی ۔ توہین عدالت کے ملزمان مبشر لقمان اور سلمان اقبال عدالت میں پیش ہوئے ،جسٹس اعجاز چوہدری نےاے آر وائی کے مالک سلمان اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر تاریخ پر کیوں وکیل تبدیل کرتے ہیں ہمیں سب سمجھ ہے۔یہ سپریم کورٹ ہے سول جج کی عدالت نہیں یہاں آپ کی چالاکیاں اور بہانے نہیں چلیں گے، وکیل تبدیل اس لیے کرتے ہیں کہ توہین عدالت کا مقدمہ نہ چلے ، تاریخ لے کر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں، کیوں نا ہم آپ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دے دیں ۔ آپ لوگوں کو سپریم کورٹ کا کوئی احترام نہیں ؟یہ تمام چیزیں آپ کے خلاف جائیں گی ۔لوگوں کو ذلیل کرنے کی پالیسی آپ اوپر سے دیتے ہیں لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں جب جیل جائیں گے تو تب سمجھ آئے گی ۔ اب اگر عدلیہ کے خلاف کوئی تضحیک امیز پروگرام ہوا تو سلمان اقبال عدالت آپ کو پکڑے گی ۔ جسٹس اعجاز چوہدری نے پیمرا حکام کو حکم دیا کہ وہ اے آر وائی کو مانیٹر کریں اگر عدلیہ کےبارےمیں کوئی تضحیک آمیز پروگرام ہو تو فور ی طورپررجسٹرار سپریم کورٹ کو آگا کریں ۔ اینکر مبشر لقمان کے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ ان کے موکل نے غیر مشروط معافی نامہ داخل کر دیا ہے ۔جسٹس اعجاز چودھری نے کہا کہ پہلے بیان میں ایسا نہیں تھا تاہم ہم آپ کی بات نوٹ کرلیتے ہیں جب شہادت ریکارڈ ہو جائےگی تو پھر اسے دیکھیں گے۔ اٹارنی جنرل کے عدالت میں موجود نا ہونے کے باعث سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔