02 جون ، 2015
ینگون........برما میں ظلم و ستم سے پریشان سفر اختیار کرنے والے مسلمانوں کی کشتی دو ہفتے سے زائد گزرنے کے باوجود بیچ سمندر میں پھنسی ہے، سمندر میں ہچکولے کھاتی اس کشتی کو کوئی کنارہ سہارا دینے کو تیار نہیں۔برما میں مسلمانوں پر زمین تنگ ہوگئی، بدھ مت کے شدت پسندوں کی بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیوں سے پریشان اپنے آشیانے چھوڑنے والے سیکڑوں برمی مسلمان بیچ سمندر میں کشتی پر سوار ہیں اور اپنی ڈوبتی سانسوں کے لیے زندگی کی بھیک مانگ رہےہیں، لیکن بنگلادیش سے ملنے والی میانمار کی سرحد کے قریب رہنے والے ان روہنگیا مسلمانوں کو اس بار کہیں پناہ نہیں مل رہی،نہ انڈونیشیا نہ ملائیشیا کوئی نہیں جو دو ہفتے سے زائد سے سمندر میں زندگی کی جنگ لڑتے، بلکتے، ان 700 انسانوں کو پناہ دے، ہاں مگر جب کبھی کسی قوم کو کنارے سے دور ان بے بس انسانوں کی بھوک کا احساس ہوتا ہے تو فضا سے کھانے کی اشیا گرا کر زندگیوں پر احسان ضرور کردیتےہیں۔ امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکا سمندر میں پھنسے ان افراد کا بندوبست جلد کرنے کی کوشش کرے گا تاہم انڈونیشیا اور ملائیشیا کا ان روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینا مستقل حل نہیں، برمی مسلمانوں کو ان کی آبائی مقامات پر جینے کے حقوق دیے جانے چاہئیں۔ برما کے روہنگیا مسلمان 10سال میں ہزاروں کی تعداد میں برما سے پناہ کی تلاش میں انڈونیشیا سمیت بہت سے ممالک کا سفر چکے ہیں۔