پاکستان
09 جون ، 2015

سپریم کورٹ نے کراچی کے ندی نالوں کے نقشے طلب کر لیے

سپریم کورٹ نے کراچی کے ندی نالوں کے نقشے طلب کر لیے

کراچی ......سپریم کورٹ کے جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس سرمد جلال عثمانی نے سمندری آلودگی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں قبضہ مافیا نے ملیر ندی کی زمین ہڑپ کرلی، ڈیفنس کے پاس آکر یہ ندی سکڑ کر 2 فٹ رہ جاتی ہے ، سیلاب آیا تو لوگ کہاں جائینگے،مافیا نہر خیام پر بھی پلازے بنا رہی ہے۔ کراچی رجسٹری میں جسٹس انورظہیرجمالی، جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل لارجر بنچ نے سمندری آلودگی سےمتعلق کیس کی سماعت کی۔3 رکنی بینچ نے شہر بھر سے گزرنے والے ندی نالوں کے نقشے 11 جون کو طلب کر تے ہوئے حکم دیا کہ نقشے میں یہ بھی بتایا جائے کہ کہاں کہاں صنعتی زون قائم ہیں،عدالت نے 11 جون تک سیکریٹری ماحولیات کوکئے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ میںایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش کی ۔ رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس انورظہیرجمالی اور جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ محض کاغذائی کارروائی ہے عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔ریمارکس میں کہا گیا کہ پاکستان بنتے وقت جو ٹریٹمنٹ پلانٹ تھے ان میں مزید کسی ٹریٹمنٹ پلانٹ کا اضافہ نہیں کیا گیا،قبضہ مافیا نے ملیر ندی کی زمین پر بھی قبضہ کرلیا ہے، ملیر ندی ڈیفنس کے پاس آکر سکڑ کر 2 فٹ کی رہ جاتی ہے،ملیر ندی میں اگر سیلاب آگیا تو لوگ کہاں جائینگے،نہر خیام پر بھی قبضہ مافیا پلازے بنا رہی ہے۔ کیس کی مزید سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی گئی۔

مزید خبریں :