پاکستان
16 مئی ، 2012

منصور اعجاز کے فون کا فورنزک معائنہ خلاف معمول ہے، حقانی

منصور اعجاز کے فون کا فورنزک معائنہ خلاف معمول ہے، حقانی

واشنگٹن… امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ حتمی دلائل آجانے کے بعد میموکمیشن کی جانب سے منصور اعجاز کے بلیک بیری ٹیلی فون کا فورنزک معائنہ کرانے کا فیصلہ خلاف معمول ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے نمائندوں کی غیر موجودگی میں لندن میں جو کچھ ہوا اسے قانونی فورنزک معائنہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ایک نام نہاد ماہر کا اس شرط پر ٹیلی فون کا معائنہ کرنا کہ دوسرے فریق کا نمائندہ باہر رہے غیر منصفانہ اقدام ہے اور اس سے انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں مدد نہیں ہوگی۔ بوسٹن سے ٹیلی فون پر دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حقانی کا کہنا تھا کہ ان پر الزام لگانے والے شخص کا بنیادی دعویٰ یہ تھا کہ میمو کے مندرجات اسے ایک ٹیلی فون کال پر بتائے گئے تھے اور انہوں نے کہاتھا کہ بلیک بیری کے ڈیٹا پر خصوصی توجہ مرکوز کرنا سیاسی مقاصد کا حامل ہے جس کا مقصد ثابت نہ ہوسکنے والے دعوے کو سچ دکھانا ہے۔ حسین حقانی نے کہاکہ انہوں نے سپریم کورٹ کے قائم کردہ انکوائری کمیشن کیساتھ اس حقیقت کے باوجود مکمل تعاون کیا کہ کمیشن کے قیام کیخلاف ان کی ری ویوپٹیشن زیر التواء ہے میں نے کمیشن سے اس وقت علیحدگی اختیار کی جب یہ ظاہر ہوگیا کہ کمیشن کے سربراہ میرا نکتہ نظر سننے میں دلچسپی نہیں رکھتے حتیٰ کہ مجھے اس کی سماعت کی ویڈیو پر ریکارڈنگ تک نہیں دی گئی تاکہ میرے وکلاء اس کی نشاندہی نہ کرسکیں کہ ریکارڈ پر کیا چیز موجود ہے اور کیا نہیں ان کا کہنا تھا کہ کمیشن ٹرائل کورٹ نہیں تھا۔ لہٰذا ہم سب کو انتظار کرنا چاہیے کہ وہ سپریم کورٹ میں اپنی تحقیقات کے کیا نتائج پیش کرتا ہے اور اس کے بعد عدالت عظمیٰ کیا اقدام کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ابھی تو فرد جرم عائد ہوئی ہے اور پھر مقدمہ چلنا ہے ابھی تو یہ بھی واضح نہیں کہ پاکستانی قوانین کے تحت مجھ پر کونسے الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میمو کا معاملہ درحقیقت خوبصورت انداز میں گھڑی گئی کہانی ہے جسے سیاسی مقاصد کے تحت زندہ رکھا جارہا ہے۔

مزید خبریں :