16 مئی ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ اسٹیل ملز کرپشن کیس پر فیصلہ آج سنائے گی۔ فرانزک آڈٹ رپورٹ کے مطابق ا سٹیل ملز میں صرف ایک سال کے دوران 26 ارب روپے ، کرپشن ، بد انتظامی اور کاروباری نقصانات کی نذر ہو گئے۔ پاکستان ا سٹیل ملز میں 22 ارب روپے کی کرپشن اطلاعات پر سپریم کورٹ نے2010ء میں از خود نوٹس لیا، تحقیقات آگے بڑھیں تو وزارت داخلہ نے تفتیشی ٹیم کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ کو تبدیل کر دیا جس پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک کو عدالتی معاملات میں مداخلت پر توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا گیا۔ کرپشن بے نقاب ہونے پر وزیراعظم کو پاکستان ا سٹیل ملز کے چیئرمین معین آفتاب کو برطرف کرنا پڑا۔ پاکستان ا سٹیل ملز کی 09-2008کی فرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں 26 ارب روپے کی کرپشن ، بد انتظامی اور کاروباری نقصانات کے ثبوت پیش کیے گئے، جس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔ کاروباری نقصانات4.68 ارب روپے، کرپشن9.99 ارب روپے ، بدانتظامی 11.48 ارب روپے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دیے کہ عدالت نے ا سٹیل ملز کو نجکاری سے بچایا اب اسے کرپشن کھا رہی ہے، عدالت کا کام کرپشن کی نشاندہی تھا جو کر دی، اب نیب ذمہ داروں کے خلاف کارروائی اور لوٹی گئی رقم وصول کرے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں اسٹیل ملز کے باعث ترقی ہوتی ہے،پاکستان میں اسٹیل ملز کو اب بھی 1 ارب 20 کروڑ روپے ماہانہ نقصان کا سامنا ہے۔