18 مئی ، 2012
واشنگٹن…امریکی اخبار کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سلالہ حملے پر پاکستان سے معافی مانگنے کی امریکی حکومت نے کئی بار ٹھانی لیکن امریکی انتظامیہ میں اندرونی اختلافات کی وجہ سے معاملہ کھٹائی میں پڑا رہا۔ امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوباما انتظامیہ نے کئی بار سلالہ حملے پر پاکستان سے معافی مانگنے کا فیصلہ کیا اور ایک بار تو وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی قیادت میں ایک مشن معافی مانگنے کیلئے بھیجا گیا لیکن اسے آدھے راستے سے ہی واپس بلالیا گیا۔ سلالہ حملے پر معافی کی حمایت کرنے والے کہتے ہیں کہ یہ پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا بہترین طریقہ ہے جبکہ اس خیال کی مخالفت کرنیوالے کہتے ہیں کہ اس طرح امریکا کی پوزیشن کمزور ہو گی جبکہ امریکا دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے پاکستان پر دباوٴ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔امریکی فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان سے فوری معافی اپنی غلطی تسلیم کرنے کے مترادف ہو گی۔رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے حملے میں شہید ہونیوالے فوجیوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کی پیش کش کی تھی لیکن پاکستان نے معافی کے بغیر معاوضے کی پیشکش کو مسترد کردیا۔پاکستان میں امریکی سفیر کیمرون منٹر کے مطابق امریکی معافی سے نیٹو سپلائی کی بحالی میں مدد ملے گی۔اخبار کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیاگیا ہے کہ سلالہ حملے پر پینٹاگون کی تحقیقاتی رپورٹ جاری ہونے سے پہلے اس میں معافی مانگنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کا ڈرافٹ بھی تیار تھالیکن لیون پنیٹا سمیت امریکی انتظامیہ کے بعض افران نے اس میں تبدیلی کی اور لفظ apology کو Deep regretسے تبدیل کردیا گیا۔