30 اکتوبر ، 2015
اسلام آباد.......عمران خان جب کرکٹ کے کپتان تھے تب بھی وہ اپنے بولڈ فیصلوں کے لیے مشہور تھے۔ جب سیاست کے میدان میں قدم رکھا تو بھی یہ روایت برقرار رکھی۔
عمران خان نے کرکٹ کے بعد سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا۔ کہنے والوں نے کہا کہ عمران نے اپنی ساکھ دائوپر لگا دی، سیاست تو بہت بدنام ہے ، شادی کے لیے جمائما خان کا انتخاب کیا تو چاروں طرف سے تنقیدکے تیر چلنے لگے، کہا گیا کہ کیا عمران کو پورے پاکستان میں شادی کے لیے کوئی لڑکی نہیں ملی۔
نواز حکومت کو کرسی سنبھالے ابھی ایک سال ہی ہوا تھا کہ اسلام آباد میں دھرنے کا میدان سجا دیا۔کہنے والوں نے کہا غلط وقت پر غلط اقدام ۔ سانحہ پشاور کے چند دن بعد ہی چیئرمین پی ٹی آئی نے شادی رچالی، کہنے والوں نے پھر کہا، کچھ دن اور انتظار کر لیتے تو کیا فرق پڑتا۔
اب بلدیاتی الیکشن کا میدان سجنے والا ہے، کپتان کی دوسری بیوی سے علیحدگی کا فیصلہ سامنے آگیا۔ لگتا یہی ہے کہ موقع کتنا بھی بڑا ہو، عمران خان بولڈ فیصلہ کرنے سے نہیں چوکتے۔ شاید انہیں یقین ہےکہ ان کی زندگی کے نجی فیصلے ان کی سیاسی طاقت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔