03 نومبر ، 2015
اسلام آباد......قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے 14سال یا اس سےکم عمر بچوں سے زیادتی کی سزا عمر قیدیا سزائے موت مقرر کرنے کےبل کی منظوری دے دی ہے ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے کریمینل لا ترمیمی ایکٹ 2015اور کریمینل لا ترمیمی بل 2014 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ اسلام آبادمیں رانا شمیم احمد کی زیرصدارت اجلاس میں تعزیرات پاکستان 1860کی سیکشن 182میں ترمیم کی منظوری بھی دی گئی جس کےتحت جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے والے کو جرم کی ایک چوتھائی سزا ملے گی۔یعنی اگر کسی شخص کی قتل کی ایف آئی آر جھوٹی ثابت ہوتی ہے تو وہ سات سال سزا کاحق دار ٹھہرے گا۔
جبری شادیوں کے بارے میںقوانین میں ترمیم کی بھی منظور ی دی گئی،جس کے تحت نوعمر بچی یا غیرمسلم عورت کی جبری شادی کی سزا5 سے 10سال قید اور 10لاکھ روپےتک جرمانہ تجویز کی گئی ہے۔حکم عدولی اور2ماہ قبل نوٹس کے بغیر اپنی ڈیوٹی چھوڑنے والے پولیس اہلکاروں کے لیے 3سال قید اور 5لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے ۔
کوئی گروہ فرد یا منظم گروپ اگرکسی فرد کوکوڑے مارتا ہے تواس کیلئے3سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔کمیٹی ارکان نے دفعہ 144کی سزا 6ماہ قید سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی تجویزیہ کہہ کرمستردکردی کہ ایسا ہونے پرتمام سیاستدان جیل میں ہوں گے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ سےمنظورقوانین کی وفاقی کابینہ کےبعد پارلیمنٹ سے بھی منظوری لی جائےگی ۔