18 نومبر ، 2015
کراچی…ساگر سہندڑو…دنیا بھر میں خوشبوؤں اور محبتوں کے نام سے مشہور شہر پیرس میں 13 نومبر کی رات جو کچھ ہوا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ایک درجن سے کم دہشت گردوں نے پیرس میں محبتوں کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن کیا کبھی کوئی محبتوں کو بھی ختم کرپایا ہے؟۔۔ حملوں میں کئی محبت کرنے والوں نے ایک دوسرے کی زندگی بچا کر ایک بار پھر محبت کو زندہ رکھنے کی روایت برقر ار رکھی ہے۔
حملوں میں جاں بحق ہونے والے افراد میں اکثریت نوجوانوں کی تھی جن میں بہت سارے شادی شدہ جوڑے اور کئی ایک دوسرے کو چاہنے والے تھے۔ حملوں میں سب سے کم عمر17 سالہ لڑکی کی ہلاکت ہوئی ہے اورمرنے والے لوگ 19مختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے تھے۔حملوں کے دوران ناصرف لوگوں نے اپنے چاہنے والوں بلکہ اجنبیوں کو بھی بچایا۔
برطانوی اخبار” ٹیلی گراف “ کے مطابق پیرس کے بٹاکلان نائٹ کلب میں اپنی فرانسیسی خاتون دوست 49 سالہ مس ولسن کو بچاتے ہوئے اپنے سینے پر گولیاں کھانے والے 36 سالہ برطانوی لڑکے نک الیگزینڈر کی محبوبہ پولینا بکلے نے حملے کے فوراً بعد ٹوئیٹر پر اپنے چاہنے والے نک الیگزینڈر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لوگوں سے التجا کی کہ وہ الیگزینڈر کو ڈھونڈنے میں پولینا کی مدد کریں۔
پولینا کی تلاش اس وقت ختم ہوئی جب برطانوی وزارت خارجہ نے نک الیگزینڈر کی تصویر کے ساتھ ان کے مرنے کی تصدیق کردی۔ فرانسیسی خاتون مس ولسن نے بتایا وہ الیگزینڈر کو کئی سال سے جانتی تھی لیکن گزشتہ چھ سال سے ان کی یہ پہلی اور آخری ملاقات تھی۔ الیگزینڈر پیرس آیا تو مجھ سے ملنا چاہا اور ہم دونوں نائٹ کلب آئے۔ فرانسیسی خاتون کے مطابق حملے کے وقت الیگزینڈر ان کے آگے آگئے اور انہیں بچاتے ہوئے وہ خود زندگی ہار بیٹھے۔
لڈووک بمباس نامی فرانسیسی نوجوان نے تیونس سے سالگرہ تقریب میں شرکت کیلئے آنے والی 2 مسلم بہنوں 33 سالہ ہدیٰ سعدی اور 34 سالہ حلیمہ سعدی سمیت فرانسیسی لڑکی مس کلیمٹ کو بچاتے ہوئے چل بسا۔ فرانسیسی لڑکا تیونس سے آئی ہوئی بہنوں کو تو نہ بچا سکا لیکن اس نے اپنی فرانسیسی دوست مس کلیمٹ کی زندگی بچالی۔ فرانسیسی لڑکی اسپتال میں زیرعلاج ہے اور بار بار اپنے دوست لڈووک کا نام لے رہی ہیں جبکہ وہ خود لڈووک کے قتل کا ذمہ دار سمجھتی ہیں۔اس تقریب میں لڈووک کے 11 دوست شامل تھے جو فرانس، تیونس اور دوسرے ملکوں سے تعلق رکھتے تھے۔
گھروں کی تزئین و آرائش کا کام کرنے والی 41 سالہ زمیلا ہوڈپیرس کے کیفے میں اس وقت سفاک دہشت گردوں کا نشانہ بنیں جب وہ اپنے شوہر گریگوری ہوڈ کے آگے تھیں۔وہ اپنے شوہر کے ساتھ اپنے آفس کی خاتون ویٹرکی سالگرہ منانے آئی تھیں۔امریکی میوزیکل بینڈ کے کنسرٹ پر حملے میں فرانسیسی شاعر گئیلاما ڈشرف بھی ہلاک ہوئے۔ انہوں نے دو ہفتے قبل ہی ایک میوزیکل بینڈ کے لئے البم لکھا تھا۔
نائٹ کلب حملے میں فرانسیسی شوہر47 سالہ ملکو جوزک اور ان کی ترک بیوی 26 سالہ ایلف ڈوگن بھی گولیوں کا نشانہ بنے۔ دونوں میاں بیوی نائب کلب والی گلی میں ہی رہائش پذیر تھے۔ وہ اپنے گھر لوٹ رہے تھے کہ حملے کی زد میں آگئے۔نائٹ کلب میں اپنی خوشی منانے کیلئے آنے والے شوہر میتھیاس ڈمارسکی اور ان کی بیوی میری لاچ بھی دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔حملے میں موراکو کا محمد امین ہلاک جبکہ ان کی بیوی سخت زخمی ہوگئیں۔ ان کی بیوی کو تین گولیاں لگی ہیں۔
پیرس میں ڈاکٹریٹ کرنے والی اٹالین لڑکی 28 سالہ ولیریا سولوسن بھی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ نائٹ کلب میں آئی تھیں جبکہ ان کی بہن اور کئی دوست بھی اس محفل میں شامل تھے۔ دہشت گردوں کے حملے کے وقت ولیریا اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ باہر نکل رہی تھی تو ایک گولی ان کے کان میں لگی جس سے وہ ہلاک ہوگئیں۔ حملے میں موسیقی سے شغف رکھنے والی 33 سالہ آریلی ڈی پریٹی اور 23 سالہ فرانسیسی طالبہ الوڈی بروئل بھی ہلاک ہوگئیں۔ نائٹ کلب میں موجود تمام لڑکے اور لڑکیاں اپنے دوستوں اور چاہنے والوں کے ساتھ آئیں تھیں۔
فرانس کی 25 سالہ کلوئی بوئسنٹ بھی اپنے بوائے فرینڈ لی پیٹٹ کے ساتھ نائٹ کلب میں موجود تھیں لیکن کلوئی بوئسنٹ کیلئے وہ رات نائٹ کلب کی آخری رات ثابت ہوئی۔کنسرٹ ہال میں دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بننے والی 35 سالہ فرانسیسی خاتون ہلینی کے شوہر نے فیس بک پر لکھا مجھے پتہ ہے ہلینی میرے ساتھ ہے۔ میں آج بھی ہلینی کے اس پیار میں گرفتار ہوں جب 12 سال پہلے میں نے اس بڑی ایڑیوں والے سینڈل میں دیکھا تھا۔