21 اپریل ، 2025
ہماری دنیا میں ہزاروں برسوں تک گھومنے کے بعد انسانوں کو لگتا ہے کہ انہوں نے سب کچھ دیکھ لیا ہے۔
مگر سائنسدانوں کی ایک ٹیم کے مطابق یہ خیال درست نہیں کیونکہ انہوں نے ایک ایسے نئے رنگ کو دریافت کیا ہے جو اب تک کسی نے نہیں دیکھا تھا۔
یہ حیرت انگیز دعویٰ امریکا میں ایک سائنسی تجربے کے بعد کیا گیا جس میں لیزر شعاعوں کو آنکھوں میں فائر کیا گیا تھا۔
اس طرح ان افراد کی آنکھوں کے وہ انفرادی خلیات متحرک ہوئے جن سے ان کی بینائی قدرتی حد سے بھی آگے دیکھنے کے قابل ہوگئی اور انہوں نے ایک نئے رنگ کو دیکھا۔
نیلے اور سبز رنگوں کے امتزاج پر مبنی اس رنگ کو صرف 5 افراد نے دیکھا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق یہ دنگ کر دینے والا تجربہ تھا۔
انہوں نے اس نئے رنگ کی ایک تصویر بھی شیئر کی جس سے اس عندیہ ملتا ہے کہ وہ کیسا ہوسکتا ہے اور اس کا نام اولو رکھا ہے۔
مگر سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ اس رنگ کو حقیقی معنوں میں دیکھنا لیزر کی مدد سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس رنگ کی وضاحت کسی مضمون یا مانیٹر میں کرنا ممکن نہیں، درحقیقت یہ ایسا رنگ نہیں جسے ہم کھلی آنکھوں سے دیکھ سکیں، آپ اس کی ممکنہ تصویر دیکھ سکتے ہیں مگر یہ اولو کی حقیقی خوبصورتی کے مقابلے میں کچھ نہیں۔
انسان دنیا کے رنگ اس وقت دیکھتے ہیں جب روشنی آنکھوں میں داخل ہوکر رنگوں سے متعلق حساس خلیات کو متحرک کرتی ہے، جس سے ہم مختلف رنگوں کو دیکھ پاتے ہیں۔
روشنی آنکھوں میں لانگ، میڈیم اور شارٹ ویو لینتھ میں تبدیل ہوتی ہے اور ہر ویو لینتھ سے مختلف رنگوں کو دیکھنا ممکن ہوتا ہے، مثال کے طور پر سرخ رنگ لانگ ویو لینتھ کی بدولت نظر آتا ہے، نیلا رنگ شارٹ ویو کی بدولت، مگر میڈیم ویو لینتھ قدرتی روشنی میں کام نہیں کرتی۔
سائنسدانوں نے اس کے لیے آنکھوں کے ایک چھوٹے حصے کا نقشہ تیار کرکے اس مقام کی نشاندہی کی جو میڈیم ویو لینتھ سے جڑا ہوتا ہے۔
اس کے بعد لیزر شعاعوں کو آنکھوں کے اسکین کے لیے استعمال کیا اور میڈیم ویو لینتھ کو متحرک کیا۔
ایسا کرنے سے 5 افراد کے لیے عام لوگوں کے مقابلوں میں قدرتی رنگوں سے ہٹ کر بھی دیگر رنگ دیکھنا ممکن ہوگیا اور اس نئے رنگ کو اولو کا نام دیا گیا جو میڈیم ویو لینتھ سے ہی دیکھا جاسکتا ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس نئے ٹول سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ ہمارا دماغ کس طرح دنیا کے بارے میں بصری تصورات قائم کرتا ہے مگر اسے دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام افراد کے لیے اولو کو کسی اسمارٹ فون ڈسپلے یا ٹی وی اسکرین پر جلد دیکھنا ممکن نہیں ہوگا، یہ رنگ وی آر ہیڈ سیٹ ٹیکنالوجی سے بھی نظر نہیں آئے گا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔