23 نومبر ، 2015
کابل.........سابق افغان طالبان سربراہ ملاعمرقریبی ساتھی اورسابق طالبان راہنماء مولوی احمد متوکل نے کہاہے کہ ہم نے طالبان کو متحد رکھنے کے لیے ملا عمر کی وفات کی خبر کو چھپائے رکھا۔
اگر ہم اس خبر کو منظر عام پر لے آتے تو طالبان صفوں میں پھوٹ پڑنے کا اندیشہ تھا،داعش جس تیزی کے ساتھ اٹھی اسی تیزی کے ساتھ سرعت ہوگی،گزشتہ روز عرب ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں مولوی احمد متوکل نے کہاکہ داعش شمالی افغانستان میں اپنی قوت مجتمع کر رہی ہے، جہاں وسطی ایشیائی ریاستوں کے جنگجو اس میں شامل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے شمال مشرقی افغانستان میں داعش جنگجوئوں کی تعداد کا اندازہ پانچ ہزار بتائی،طالبان دور کے وزیرخارجہ ملا احمد متوکل نے اسامہ بن لادن کو 2001 میں امریکا کے حوالے نہکرنے کے بارے میں بتایا کہ بن لادن کی امریکا حوالگی کا مطالبہ کئی عرب اور مسلمان ملکوں کی طرف سے بھی کیا جا رہا تھا۔
ہم اْسامہ کو کسی مسلمان ملک کے حوالے کرنا چاہتے تھے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا کہ اس پر کوئی مسلمان ملک راضی نہ ہوا۔ ہم مسلمان ہیں اور افغانستان میں اسلامی حکومت قائم تھی۔ ابھی ہم کوئی فیصلہ کر ہی نہیں پائے تھے کہ امریکیوں نے افغانستان پر جنگ مسلط کر دی۔ ملا عمر حقیقی معنوں میں بن لادن کا معاملہ حل کرنا چاہتے تھے مگر ہمیں اس کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔